شجاعت ناز کرتی گئے
جلالت ناز کرتی گئے
وہ سلطانِ زماں ہے
ان پہ شوقت ناز کرتی گئے
صداقت ناز کرتی گئے
عبادت ناز کرتی گئے
حویت ناز کرتی گئے
مروت ناز کرتی گئے
جہانِ حسن میں بھی کچھ نرالی شان ہے ان کی
نبی کے گل پے گلزاروں کی زینت ناز کرتی گئے
بٹھا کر شانہِ افداز پہ کردی شان دوبالا
نبی کے لادلوں پر ہر فظینت ناز کرتی گئے
جبینِ ناز ان کی جلوہ گاہِ حسن ہے کس کی
روخِ زہبا پہ حضرت کی ملاحق ناز کرتی گئے
شہن شاہِ شہیدہ کو انوکی شان والے کو
حسین ابنِ علیؑ تم پر شہادت ناز کرتی گئے
اصولِ احمد زمان بھر میں چھمک رہا ہے
حسینؑ تیرے لہو کا صدقہ لہک رہا ہے مہک رہا ہے
وہ جس کا کوسل
پہ ہے اجارہ
کھڑا ہے کربل میں بھوک پیاسا
نبی کی آنکھوں کہو کہ تاراں
نبی کی آنکھوں نبی کی آنکھوں نبی کی آنکھوں
کہو کہ تاراں
نزیدیوں کو کھٹک رہا ہے اصولِ احمد
زمان بھر میں چھمک رہا ہے دمک رہا ہے
حسینؑ تیرے لہو کا صدقہ
لہک رہا ہے
مہک رہا ہے
نبی کا وہ ناد لا نوازا
سواری جس کی
تھی دوش اعقا
مگر یہ شمرے
لعین کیوں کر
مگر یہ شمرے لعین کیوں کر
اسی کی جانب لپک رہا ہے
مگر یہ شمرے لعین کیوں کر
اسی کی جانب لپک رہا ہے
اصولِ احمد زمان بھر میں چھمک رہا ہے
دمک رہا ہے
حسینؑ تیرے لہو کا صدقہ لہک رہا ہے
مہک رہا ہے
کھڑے ہے رزوا
جناہ کے در پر کہ آنے والے ہے آل حیدر
حسینؑ تیرے احمد کی آج آمد کے باغ جنات لہک رہا ہے
حسینؑ تیرے احمد کی آج آمد کے باغ جنات لہک رہا ہے
اصولِ احمد
زمان بھر میں چھمک رہا ہے
دمک رہا ہے حسینؑ تیرے لہو کا صدقہ لہک رہا ہے مہک رہا ہے
حیرن میں لپکے جوان اکبرؑ یزیدیوں کا ہے حال اب تر
حسینؑ آزم کے اس پسر سے نبیؑ کا جلوہ
جھلک رہا ہے
حسینؑ تیرے لہو کا صدقہ
لہک رہا ہے
مہک رہا ہے
ہے قلقِ اختر کی اینایات ہے فیضِ نوری
رضا کی برکت
مشاہدِ رضا بیتر خامے سے ذکر شہدہ طبق رہا ہے
اصولِ احمد
زمان بھر میں چھمک رہا ہے دمک رہا ہے
حسینؑ تیرے لہو کا صدقہ لہک رہا ہے
مہک رہا ہے
00:00
03:24