تیرے بعد
ہر چیز ویسی ہے
پر وہ بات اب رہی نہیں
کمرے وہی
خاموشیاں وہی
پر ان میں تیری
صدا نہیں
تیرے بعد کچھ بھی پورا نہیں لگتا ہس بھی لوں تو دل نہیں ہستا
تو
چلا گیا جس مور پہ مجھ سے میں وہی آج تک ٹھہرا ہوں کھڑا
تیرے بینا چاہے بھی فیکی لگی
تیرے بینا شام بھی کھالی سی ہے
جو بات ادھوری چھوڑ گیا تھا تو وہ
آج بھی میری رائری میں باقی سی ہے
کھڑے رے بات ہر دن ادھورا لگتا ہے
راتوں کو تیرا نام تکیاں ہرتا ہے
تو تھا تو یہ دل مسکراتا تھا اب تو ہر دھڑکن تنہا سن درتا ہے
تو لوٹے گا شاید یہ سوچ کر زندہ ہوں ورنہ میں بھی اس روز ہی مر گیا تھا