سوبا کی دھوپ سا تو میرے گل پہ چھایا ہے
تیری باتوں میں جو سکون ہے کہیں اور نہ پایا ہے
ہوا بھی لے آئی تیری خوشبو کہیں سے
جیسے تو پاس ہے پر نظر نہ آئے
تیرا نام لے کے
ہر شام گزاروں
تیرے بین اب تو ایک پل بھی نہ جی پاؤں
میری ہر دھڑکن
اب تجھ سے جڑی ہے
تیری باہوں میں ہی دنیا بسی ہے
چاند بھی دیکھے مجھے
جانے کیا بات ہے
تیری آنکھوں میں جو دوبا وہی میری رات ہے
ہر موڈ پہ بس تجھ کو ہی چاہے
تیرے ساتھ چلنا ہی میرا ارادہ ہے
کاش یہ پل
کبھی ختم نہ ہو
کاش یہ دوریاں کبھی پڑ نہ ہو
تیرے ساتھ جو ہوں سب ٹھیک لگتا ہے
جیسے خود سے ملنے کا راستہ تو
تیرا نام لے کے
ہر شام گزاروں
تیرے بین اب تو ایک پل بھی نہ جی پاؤں
میری ہر دھڑکن
اب تجھ سے جڑی ہے
تیری باہوں میں ہی دنیا بسی ہے