تیرا کا بات تیرا ایمان ہوا کرتے تھے
تیرا کا بات تیرا ایمان ہوا کرتے تھے
ہم تیرے ہونے کا سامان ہوا کرتے تھے
رنگ اترے تو ہمیں چھوڑ دیا تو
نے بھی
رنگ اترے تو ہمیں چھوڑ دیا تو نے بھی
خوب روتھے تو تیری جان ہوا کرتے تھے
ہم تیرے ہونے کا سامان ہوا کرتے تھے
تیرا کا بات تیرا ایمان ہوا کرتے تھے
یاد آتی ہے ہمیں رہ لسی پلکے تیری
ہم جہاں صورت قرآن ہوا کرتے تھے
ہم تیرے ہونے کا سامان ہوا
کرتے تھے
تیرا کا بات تیرا ایمان ہوا کرتے تھے
اب دو پھیلے ہوئے
کاجل کے سوا کچھ بھی نہیں
میری آنکھوں میں بھی ارمان ہوا کرتے تھے
میری آنکھوں میں بھی ارمان ہوا کرتے تھے
ہم تیرے ہونے کا سامان ہوا
کرتے تھے
تیرا کا بات تیرا ایمان ہوا کرتے تھے
کیا ہوئے گاؤں کے چھتنار شجر جن
کے تلے
حسن اور
عشق میں پہمان ہوا کرتے تھے
ہم تیرے ہونے کا سامان ہوا کرتے تھے