آج کر آنکھیں تیری ہستی ہی رہتی ہیں
آج کر باتیں تیری باتوں میں رہتی ہیں
میں ہوں زمین تمہوں ہوا میں ہوں نہیں تمہیں ہر دفعہ
اب دل کے بھی دل سے میں بس تم سے یہی کہوں گا
میں تیرا ہوں تیرا ہوں تیرا ہی میں رہوں گا
تیرے ساتھ ہونے سے ہر غم راستہ
بھول جاتا ہے
تو میرے ہاتھوں میں
لکیروں کی جگہ
نظر آتا ہے
تیرا خمار ہے
بے شمار ہے
لبوں پہ تو ہی
مسکراتا ہے
تو ہی زمین تو ہی نمی
اب سانسوں کو تو لازمی
اب دل کے بھی دل سے میں بس تم سے یہی کہوں گا
میں تیرا ہوں تیرا ہوں تیرا ہی میں رہوں گا