حالے حالے سے رات دھل رہی
یادوں کی چادر پھر سے بچھری
تیری آواز بھی
ہواوں میں گھولی
پر تو کہاں ہے یہ دنیا نہ سمجھی
تیرا احساس ابھی ساتھ ہے
ہر ایک سانس میں تیرا نام ہے
پھر میں ہوں
اور تنہوں
تیرے بینا سب بیران ہیں
چاند بھی پوچھے کیوں اداس ہوں
کیا بتاں اسے
تیرے پاس ہوں
پل رو پل کا تھا یہ سفر
پر چھوڑ گیا مجھے بھی سر
کاش ایک بار تو آواز دے
کاش یہ فاصلے مٹ جائیں سب
آنکھوں سے آنسوں کو چھولیں
اور کہہ دے کہ اب ہم ساتھ ہیں
تیرے احساس ابھی ساتھ ہے ہر ایک سانس میں تیرا نام ہے
پھر میں ہوں
پر تنہا ہوں
تیرے بینا سب بیران ہیں
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật