تیبہ کے جانے والے جا کر بڑے ادب سےمیرا بھی قیسہ ایلم کہنا شہر عرب سےتیبہ کے جانے والے جا کر بڑے ادب سےمیرا بھی قیسہ ایلم کہنا شہر عرب سےتیبہ کے جانے والے جا کر بڑے ادب سےکہنا کہ شاہ آلالم ایک رنگ جو غم کا مارادونوں جہان میں جس کا ہے آپ ہی سہاراحالات پر علم سے اس دم گزر رہا ہےاور کانپتے لبوں سے فریاد کر رہا ہےبارے گناہ پناہ ہے دوش پر اٹھائےکوئی نہیں ہے ایسا جو پچوچھنے کو آئےبھلا ہوا مسافر منزل کو ڈھونڈتا ہےتاریخ یون ماں ہے کامل کو ڈھونڈتا ہےسینے میں ہے ادھرہ دل ہے سیاہ خانہیہ ہے میری کہانی سرکار کو سناناکہنا میرے نبی سے محروم ہوں خوشی سےسر پر ایک عبرہ غم ہے عشقوں سے آنکھ نم ہےپامانِ زندگی ہوں سرکار امتی ہوںامت کے رینماں ہو کچھ عرضِ حال سن لوفریاد کرنا ہوں میں دل پگار کب سے میرا بھی قصہ اے غمکہنا شہِ عرب سے قیبہ کے جانے والےجا کر بڑے عدب سے میرا بھی قصہ اے غمکہنا شہِ عرب سے قیبہ کے جانے والےکہنا کہ کھا رہا ہوں میں ٹھوکر جہاں میںتم ہی بتا کھا جاؤ جن بھلا کہاں میںمحسوس کر رہا ہوں دنیا ہے ایک دھوکامطلب کے یار سب سے ہے کوئی نہیں کسی کاکس کو میں اپنا جانوں کس کا میں ہوں سہارامجھ کو تو میرے آقا ہے آسنا تمہاراتم ہی میری سنو گے تم ہی کرم کرو گے آقادونوں جہاں میں تم ہی میرا دھرم لکھو گےتم کو خدا کی قربت حاصل ہے میرے آقابگڑی میری بنانا ہے کام آپ ہی کاتم ہو شہد و عالم میں ایک نصیب برہمتم بے کسوں کے والی میں بے نواز والیتم ہو آسیوں کا یاراں میں گردشوں کا مارارحمت ہو تم سارا پا میں ایک ملتگی مخطا کاہوں شرم سارے اپنے عمال کے سبب سے میرا بھی تیسہ اے غمکہنا شہے عرب سے تیبا کہ جانی والےجا کر بڑے عدب سے میرا بھی تیسہ اے غمکہنا شہے عرب سے تیبا کہ جانی والےاے عاظم مدینہ جا کر نبی سے کہناسوزے غم جدایی سے جل رہا ہے سینہکہنا کہ بڑھ رہی ہے اب دل کے اترابیقدموں سے دور ہوں میں قسمت کی ہے خرابیکہنا کہ دل میں میرے ارماں پھرے ہوئے ہیںکہنا کہ حسرسوں کے نشتر شبے ہوئے ہیںہے عارض یہ دل کی میں بھی مدینہ آؤںسلطان دو جہاں کو سب داغ دل دکھاؤںہے عارض یہ دل کی میں بھی مدینہ آؤںسلطان دو جہاں کو سب داغ دل دکھاؤںچوچموں میں راستے سب تیبا کی ہر گلی کےیوں ہی گزار دوں میں ایام زندگی کےپھولوں پہ جھان ساروں کانٹوں پہ دل کو واروںدھروں کو دوں سلامی دھر کی کروں غلامیدیوار کو چوموں چوکھٹ میں سر کو رکھ دوںروزے کو دیکھ کر میں روتا رہوں برابرعالم کے دل میں ہے یہ حسنت نہ جانے کب سےمیرا بھی تیسہ اے غم کہنا شہر رب سےتیبا کے جاندی والے جا کر بڑے ادب سےمیرا بھی تیسہ اے غم کہنا