سکون لوٹ کر پھر ستانے لگے ہیں
نہ جانے وہ کیوں یاد آنے لگے ہیں
سکون لوٹ کر پھر ستانے لگے ہیں
نہ جانے وہ کیوں یاد آنے لگے ہیں
اور گئی کم سی بھی ہوش رانے لگے ہیں
سکون لوٹ کر پھر ستانے لگے ہیں
اور گئی کم سی بھی ہوش رانے لگے ہیں
وہ ہر بات ہم سے چھپانے لگے ہیں
وہ ہر بات ہم سے چھپانے لگے ہیں
وہ ہر بات ہم سے چھپانے لگے ہیں
وہ ہر بات ہم سے چھپانے لگے ہیں
کہ ہیں مخمور آنکھوں پہ ظلفوں کے سائے
کہ ہیں مخمور آنکھوں پہ ظلفوں کے سائے
کہ ہیں مخمور آنکھوں پہ ظلفوں کے سائے
سر میں قدا عبر چھانے لگے ہیں
سر میں قدا عبر چھانے لگے ہیں
اور ذرا صبر اے اے
غن چائے نا شگوفتا
ذرا صبر اے غن چائے نا شگوفتا
کہ وہ خیر سے مسکرانے لگے ہیں
کہ وہ خیر سے
ذرا صبر اے غن چائے نا شگوفتا
کہ وہ خیر سے مسکرانے لگے ہیں
کہ وہ خیر سے مسکرانے لگے ہیں
کہ وہ خیر سے مسکرانے لگے ہیں
اور خدا را کوئی ان سے اتنا تو پوچھے
اور خدا را کوئی ان سے اتنا تو پوچھے
خدا را کوئی ان سے اتنا تو پوچھے
خدا را کوئی ان سے اتنا تو پوچھے
وہ کیوں آنکھ ہم سے چُرانے لگے
وہ کیوں آنکھ ہم سے
خدارہ کوئی ان سے اس میں نہ تو پوچھے
وہ کیوں آنکھ ہم سے چُرانے لگے ہیں
اور انہیں تو نہ یوں
انہیں تو نہ یوں
بذل سے تم اٹھاتے
انہیں تو نہ یوں
انہیں تو نہ یوں
بذل سے تم اٹھاتے
ارے جنہیں بیٹھنے میں زمانے لگے
انہیں تو نہ یوں
بذل سے تم اٹھاتے
انہیں تو نہ یوں
بذل سے تم اٹھاتے
انہیں تو نہ یوں
بذل سے تم اٹھاتے
جنہیں بیٹھنے میں زمانے لگے ہیں
جنہیں بیٹھنے میں زمانے لگے ہیں
سنا ہے میری زد میں کچھ ننگ ہستی
سنا ہے میری زد میں کچھ ننگ ہستی
کچھ ننگے ہستی تیری بذم میں آنے جانے لگے
تیری بذم میں سنا ہے میری زد میں کچھ ننگے ہستی
تیری بذم میں آنے جانے لگے
اور قضا نے بھی پایا نہ ان کا ٹھکانا
قضا نے بھی پایا نہ ان کا ٹھکانا
تیرے ہاتھ سے جو ٹھکانے لگے
تیرے ہاتھ سے
قضا نے بھی پایا نہ ان کا ٹھکانا
تیرے ہاتھ سے جو ٹھکانے لگے
یہ تصرف ردیب ہے تم لازم ہمائیے
نہ جانے وہ ایک لمحہ قرب کیا تھا
نہ جانے وہ ایک لمحہ قرب کیا تھا
نہ جانے وہ ایک لمحہ قرب کیا تھا
تعاقب میں جس کے زمانے لگے ہیں
تعاقب میں جس کے
نہ جانے وہ ایک لمحہ قرب کیا تھا
تعاقب میں جس کے
زمانے لگے ہیں
تعاقب میں جس کے
اور جو ہستے تھے کل تک
میری بے بسی پر
جو ہستے تھے کل تک
میری بے بسی پر
جو ہستے تھے کل تک
وہ خود آج آنسو بہانے لگے
وہ خود آج آنسو
جو ہستے تھے کل تک
میری بے بسی پر
وہ آج آنسو بہانے لگے
اور مقتا ہے
بہت بے سکون ہے نصیر آج کوئی
بہت بے سکون ہے نصیر آج کوئی
تیرے عشق بھی رنگ لانے لگے
تیرے عشق بھی