बीते हुए
सारے پل پلکوں پے हे نم ہوئے
بین تیرے دل سے خفا
خوشیوں کے موسم ہوئے
تنہائی تنہائی کا
اب غم مصحا چھائے نہ
جو تو آئے نہ
سکون آئے نہ
کچھ نہ رہا درمیان
بس فاصلے رہ گئے
شکوے جو تھے ان کہے
وہ ان
کہے رہ گئے
سمجھے نہ تم بین کہے
اور ہم یہ کہ پائے نہ
جو تو آئے نہ
سکون آئے نہ
ہم کیوں جدہ ہو گئے اس کا سبب کیا کہوں
جو تو آئے نہ سکون آئے نہ سکون آئے نہ
سکون آئے نہ
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật