صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے بارہ نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے بارہ نور کا
صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارہ نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ
باغ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا
مسبوح بلدہ
بلے پڑھتی ہے کلمہ نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ
باروی کے چاند کا مجرہ ہے سجدہ نور کا
باروی کے چاند کا مجرہ ہے سجدہ نور کا
بارا برجوں سے جھکا ایک ایک ستارہ نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ
تیرے ہی ماں تھی رہا اے جان سہرہ نور کا
دست جاگا نور کا چمکا
ستارہ نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ
میں گدا تو بادشاہ بھر دے
پیا لا نور کا
میں گدا تو بادشاہ بھر دے
پیالا نور کا نور دندو نہ تیرا دے ڈال صدقا نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ تیری نسل پاک میں ہے بچا بچا نور کا
تو ہے عین نور تیرا سب گھرانا نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
شاں دل میں شکات تنسینا زجاجا نور کا
شاں دل میں شکات تنسینا زجاجا نور کا
تیری صورت کے لیے آیا ہے سورہ نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
چاند جھک جاتا جدھر انگلی اٹھاتے
مہد میں جاتا جدھر انگلی اٹھاتے
کیا ہی چلتا تھا اشاروں پر کھلانا نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
کھیلتے تھے چاند سے بچپل میں آقا اس لیے
کھیلتے تھے چاند سے بچپل میں آقا اس لیے
کھیلتے تھے چاند سے بچپل میں آقا اس لیے
یہ سرابہ نور اور وہ تھا کھلونا نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
اللہ اللہ اللہ اللہ
کاف گے سوہا دہن یا اب
رو آنکھیں عین ساتھ کا فہایا
عین ساتھ ان کا ہے چہرہ نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
اے رضا احمد نوری کا فیض نور ہے
اے رضا احمد نوری کا فیض نور ہے
ہو گئی میری غزل بڑھ کر قصیدہ نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا
ہے بارہ نور کا
اللہ اللہ اللہ اللہ
اللہ اللہ اللہ