سوچو ذرا
مجھ پہ گزری ہے کیا
سب کچھ خو کر میں نے پایا ہے کیا
ہے یہ کیسی دوری کہانی ادھوری
کوئی تو سمجھے مجھے
یہ انتظار کیسا چھایا اندھیرا
کوئی وجالہ کرے
دیکھو ذرا میں ہوں تنہایاں
کوئی نہیں تھا میرا تیرے سوا
موت کا آسرا نہیں تیری یاد نے مار دیا ہے
نیند جو لے گیا ہے وہ آنکھوں میں تیرا چہرہ ہے
کیا ہی ہوتا مل جاتے ہم اے خدا یہ کیوں نہ ہوا
کچھ باتیں رہ گئی ہیں
کچھ آسو رہ گئے ہیں
کہنے تو بہنے تو
آسو تلہ مجھ پہ گزر ہے اس کے تلے جینا فرض لگے
یہ زخم
بھر جائے گا
بس نشان رہ جائے گا
میری روح کو جلائے
گا
مجھ کو یہ تڑپائے گا
میں تو
خود کو تسلیم دینے کے بھی قابل نہیں ہوں خدا
جوٹ کہنا بھی ہے قنابھ
ہم
کیا ہی ہوتا مل جاتے ہم اے خدا یہ کیوں نہ ہوا
ہاں
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật