کوئی ہے نہیں
یہاں اپنا
زمانہ ہے یہ پچھ بدلا
اک تو ہے یہاں
میرا غابہ جنو کو میرے جو سمجھا
تو دور
چلو کہیں
اب پاس رہو
وہی ستاروں سے آگے
دھونے اپنا ہی جہاں جہاں ہر کوئی بولے
عشق ہے اپنی زبان ستاروں سے آگے
دھونے اپنا ہی جہاں جہاں ہر کوئی بولے
عشق ہے اپنی زبان
جیسے جیسے زندگی سراب ہے یہاں جیسے جیسے چیروں پہ نکاب ہے یہاں
ان چیروں میں میں ڈھونڈو صرف تیرا چیرا
کیوں کہ لگتا ہے یہاں کوئی نہیں میرا
صرف قصے فسانے ہیں جھوٹے بہانے ہیں اپنے ہی سارے اب لگتے بیگانے ہیں
سنو کہتا ہوں میں یار چلو میرے ساتھ بادلوں کے پار چلو
کوئی نہیں ہے نہیں ہے یہاں
ہونے لگا ہے میرا دل ویرا ایسا لگتا ہے
جیسے ہماری بکھتی ہے راہ نہیں کوئی کہہ کشت
ہے جہاں کوئی بولے
ستاروں سے
جہاں کوئی بولے
اپنی زبان