موسیقی
دنیا زمانے سے وہ جیت کے آیا ہے
امید لوگوں کے جینے کی وہ پھر سے لیا ہے
نہ کوئی ڈر نہ کوئی خوف نہ کوئی سر پہ اس کا بوس
جو کرے مشکل دور پلوں کے اندر اس کا ہے نام سکندر
اس کا ہے نام سکندر
یہ کسی کھیل گا تیز کھلاری پلڑا ہے اس کا بھاری
جسمت بھاگے اس کے پیچھے اور جنت پیروں میں ساری
اس کا ٹائم اس کی گیم اس نے آگے پیچھے فیم
جو مقدر کا ہے کلندر اس کا ہے نام سکندر
اس کا ہے نام سکندر