راہِ شہر مدینے نو جانوالے
میرے آقاں میرا سلام آکھی
ہاتھ جوڑ کے پہلوں سلام آکھی
پھر عدب دے نال میرا نام آکھی
تے چند عربی آواغ چکوار گھردم
رہندے طرف دے تیرے غلام آکھی
پھر تے حافظ نوں در تے بلاقاں کردے آپ ہی کوئی
امتزام آکھی تے ٹھہری ذرا مدینے نو جانوالے
کسے تہاں تو مینو بھی نال لئی جاو
مینو نال جے نہیں لے جا سکتا
میرے دردان بھرے تو خیال لئی جاو
تے لنگھڑ جینیاں سنندے ہجریندن
غمدیاں گھڑیاں تے مندڑے خال لئی جاو
حافظ کو لکھ رہندے یادو دی
باقی ہستی دا لٹکے مال لئی جاو
مدینے کے ظائر سلامن سے کہنا
مدینے کے ظائر سلامن سے کہنا
ترپتے ہیں تیرے غلام سے کہنا
ترپتے ہیں تیرے غلام سے کہنا
مدینے کے ظائر ہو جاب سامنے
سبز گمبد تمہارے
ہو جاب سامنے سبز گمبد تمہارے
نیگا ہے عقیدت سے دامل پاسارے
ہے حاضر تو باڑا مولا
ان سے کہنا مدینے کے ظائر سلامن
سے کہنا ترپتے ہیں تیرے غلام
سے کہنا مدینے کے ظائر
آقا بڑی چاہتوں سے ہے اس در کو پایا
پڑا ہی رہوں در نہ چھوٹے تمہارا
در نبی پہ پڑا رہوں گا
پڑے ہی رہنے سے کام ہوگا
کبھی تو قسمت کھلے گی میری
کبھی تو میرا سلام ہوگا
پڑا ہی رہوں در نہ چھوٹے تمہارا
پڑا ہی رہوں در نہ چھوٹے تمہارا
آ پڑے ہیں یا رسول اللہ
آ پڑے ہیں تیرے قدموں میں یہ سن کر
حمدی کہ جو تیرے قدموں میں گرتے ہیں
سنبھل جاتے ہیں
پڑا ہی رہوں در نہ چھوٹے تمہارا
نہ جاؤں گا یا بتشنا کا
اُن سے کہنا مدینے کے ذائر
سلام سے کہنا مدینے کے ذائر
آقا پھینے کب تعلق دار پا دار بیٹھی کانے
کسے جائے ہم اپنے دیلے کی سنانے
کسی کا احسان کیوں اٹھائے
کسی کو حالات کیوں بتائیں
تم ہی سے مانگے گے تم ہی دوگے
تمہارے در سے ہی نو لگی ہے
کسے جائے ہم اپنے دیلے کی سنانے
حبیب سیدی یا رسول اللہ یا حبیب اللہ
میرے آقا بد ہے تو آپ کے ہیں بھلے ہیں
تو آپ کے ٹکڑوں سے ہیں
یہی کے بھلے رخ کدھر کریں سرکار
ہم کمینوں کے اتوار پر نہ جائیں
آقا حضور اپنے کرم پر نظر کریں
مانگے گے مانگے جائیں گے
مو مانگی پائیں گے
سرکار میں نہ لا ہے نہ حاجت اگر کی ہے
کسے جائے ہم اپنے دیلے کی سنانے
تم ہی تو بناتے ہو کا
ان سے کہنا مدینے کے ظاہر سلام
ان سے کہنا ترپتے ہیں تیرے اولاد
ان سے کہنا مدینے کے ظاہر سلام