شام فرا کب
نہ پوچھ
آئی اور
آکے ڈل گئی
شام فرا کب نہ پوچھ
آئی اور
آکے
ڈل گئی
دل تھا کے پھر
بہل گیا
جاں تھی کے پھر
سنبھل گئی
شام فرا کب
نہ پوچھ آئی اور
آکے
ڈل گئی
جب تجھے یاد
کر لیا
صبحوں مہک مہک اٹھی
جب تجھے یاد کر لیا
صبحوں مہک مہک اٹھی
جب تیرا غم جگہ
دیا
رات مچل
مچل گئی
شام فرا کب نہ پوچھ آئی اور
آکے ڈل گئی
دل سے تو ہر معاملہ
کر کے
چلے تھے
صاف غم
دل سے تو ہر
معاملہ
کر کے
چلے تھے
صاف غم
جہنم ان
کے سامنے
بات بدل گئی
آخر شب کے ہم سفر فیض لا جان کیا ہوئے
رہ گئی کسے
جگہ سبا
صبح کدھر نکل گئی
شام فرا کب نہ پوچھ آئی اور
آکے ڈل گئی
دل تھا کے پھر
بہل گیا
جاں تھی کے پھر
سنبھل گئی
شام فرا کب نہ پوچھ آئی اور
آکے ڈل گئی
دل تھا کے پھر بہل
گیا
جاں تھی کے پھر
سنبھل گئی