ĐĂNG NHẬP BẰNG MÃ QR Sử dụng ứng dụng NCT để quét mã QR Hướng dẫn quét mã
HOẶC Đăng nhập bằng mật khẩu
Vui lòng chọn “Xác nhận” trên ứng dụng NCT của bạn để hoàn thành việc đăng nhập
  • 1. Mở ứng dụng NCT
  • 2. Đăng nhập tài khoản NCT
  • 3. Chọn biểu tượng mã QR ở phía trên góc phải
  • 4. Tiến hành quét mã QR
Tiếp tục đăng nhập bằng mã QR
*Bạn đang ở web phiên bản desktop. Quay lại phiên bản dành cho mobilex

Shabnam Ka Waqya

-

Đang Cập Nhật

Tự động chuyển bài
Vui lòng đăng nhập trước khi thêm vào playlist!
Thêm bài hát vào playlist thành công

Thêm bài hát này vào danh sách Playlist

Bài hát shabnam ka waqya do ca sĩ thuộc thể loại The Loai Khac. Tìm loi bai hat shabnam ka waqya - ngay trên Nhaccuatui. Nghe bài hát Shabnam Ka Waqya chất lượng cao 320 kbps lossless miễn phí.
Ca khúc Shabnam Ka Waqya do ca sĩ Đang Cập Nhật thể hiện, thuộc thể loại Thể Loại Khác. Các bạn có thể nghe, download (tải nhạc) bài hát shabnam ka waqya mp3, playlist/album, MV/Video shabnam ka waqya miễn phí tại NhacCuaTui.com.

Lời bài hát: Shabnam Ka Waqya

Nhạc sĩ: Tasleem Asif

Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650

عشق جس کے قریب ہوتا ہے
وہ بڑا
خوش نصیب ہوتا ہے
اس کے چرچے
فنا
نہیں ہوتے
جو
فداِ
حبیب ہوتا ہے
یہ ہے عجیب عشق محبت کی داستان
ڈلی شہر کی ایک حسینا کا ہے بیان
تھا شہر میں ایک آدمی کردار کا عجیب
توفانِ مفلسی میں گھرا تھا وہ بدنصیب
محنت مشکتوں سے گزارے کے واسطے
کچھ پاس رکھا اس نے سہارے کے واسطے
آخر وہ دن بھی آ گیا خوشیوں قلے کے ساتھ
شادی بھی اس کی ہو گئی ایک دن جمعے کی رات
بیوی حسین آئی تو غم دور ہو گیا رنجو علم دفا ہوئے مسرور ہو گیا
نو ماہ بعد دوستوں من جان بے خدا اس آدمی کو چاندسی لڑکی ہوئی عطا
دیکھا جو والدین نے بے حد ہوئی خوشی وہ مثلِ مہتاب حسین و جمیل تھی
ماں باپ نے جو پیار سے شبنم کہا اسے موتی مسرطوں
کے لبوں سے طپک پڑے شبنم انہیں عزیز تھی کرتے تھے
اس کو پیار وہ گھر کی روشنی تھی وہی جان کا قرار
جب پانچ سال کی ہوئی شبنم تو دیکھئے اسکول جاتی روز وہ پڑھنے کے واسطے
اٹھارہ سال عمر ہوئی آ گیا سوال
ایک حادثے میں ہو گیا والد کا انتقال
والد کا انتقال
املا گیا کھلتا ہوا چہرا حسین کا اسکول جانا بند ہوا مہجبین کا
آٹھوں پہر وہ سوچ میں رہتی تھی پرملال
صدمے نے باپ کے اسے ایسا کیا نبھال
جو پاس تھا وہ باپ کی تکفین میں لگا
کوئی گزر بسر کا سہرا نہیں رہا
کھانے کو گھر میں ایک بھی دانا نہیں رہا
فاکہ کشی سے ان کا برا حال ہو گیا
رو رو کے اللہ پاک سے شبنم نے کی دعا
یارب تو فیل مصطفیٰ تو رزق کر اتا
اتنے میں ایک صدا محبت ہوئی بلند
دیکھا کے باڑ کھول کے منظر تھا دل پسند
دروازے پہ غریب کے جد صاحب تھے کھڑے
آنکھوں سے اس کی عشق محبت برس گئے
شبنم یہ بولی آئیے تشریف لائیے حضرت غریب خان میرا جگ مرائیے
جج سا پھر تو آگئے گھر میں خوشی خوشی شبنم کی والدہ سے تبھی بات چھیت کی
جج کے یہاں جو نوکری شبنم کو مل گئی
خوش ہو گئی غریب کلی دل کی کھل گئی
بیمار ماں کو اچھے حکیموں کو دکھایا
فضلِ خدا سے ان کا مرض دور ہو گیا
جج صاحب کی بی بی بڑی تات گزار تھی
شبنم پہ دل و جان سے ہر دم نسار تھی
بیٹی کی طرح اس کو وہ رکھتی تھی اپنے گھر
اولاد بھی زیادہ نہ تھی بس ایک تھا پسر
امران اس کا نام تھا ممبئی میں تھا مقیم
حاصل وہاں پہ کرتا تھا تعلیم وہ عظیم
ایک دن جو اس کا گھر کے لیے فون آ گیا
شبنم کی گھر میں فون وہ اس نے اٹھا لیا
اس نے بتایا نام تو شبنم نے یہ کہا
ہو آپ پر سلامِ محبت غریب کا
امران بولا تم بڑی شیری زبان ہو
رہتی ہو کس مقام پہ کیا نام ہے کہو
شبنم یہ بولی آپ کی نوکر ہوں میں جناب
شبنم ہے نام آپ کے در پر ہوں میں جناب
پھر والدہ سے بات کی اور فون رکھ دیا
خوش والدہ تھی پاس میرا لال ہو گیا
دو دل کے بعد ہو گا وہ گھر کے لیے رواں
جج کے مقامے آ گیا خوشیوں کا ایک سما
ماں نے گلے لگا لیا خوش اس طرح ہوئی
پورے مقام پہ بدلیا خوشیوں کی چھا گئی
شبنم نے چائے پیش کی امران کے لیے دیکھا جو اپنی نظروں سے امران نے اسے
امران نے وہ چائے لی اور پی کے یہ کہا
لذت ہے خوب آپ کے ہاتھوں میں واہوا
کھانا بنا کے لائی وہ نازو ادا کے ساتھ
سب کو کھلا دیا تھا پھر اس نے وفا کے ساتھ
جب شام ہوئی لوٹ کے گھر پہ وہ آ گئی امران کی نظر تھی تصویر چاند کی
امران بولا باپ سے کل سہر کے لیے ہم جائیں گے حضور کرم سے نوازیے
شبنم کو اپنے ساتھ میلے جائیں گے ضرور
اس کے لیے بھی دیجے اجازت ہمیں حضور
القصہ جب سہر ہوئی دونوں وہ چل دئیے بلی شہر کے لال قلعے کو وہ دیکھنے
اب سارے ہجابات کے پردے فنا ہوئے قصے لبوں پہ عشق و وفا کے نماؤں ہوئے
تلہائی میں امران نے شبنم سے یہ کہا تیری حسی ادا نے میرا دل چُرا لیا
تم کو خدا نے حسن مقدس ادا کیا
اس مورنی سی چال پہ ہم کو فدا کیا
یہ جان یہ جہاں میں تمہیں ہم نہ پائیں گے
پھائیں گے زہر جان کو اپنی گواہیں گے
میری حیات موت ہے ہاتھوں میں آپ کے
کچھ تو جواب اب میری باتوں کا دیجئے
شبنم نے پھر تو شرم سے سر کو جھکا لیا
ہاتھوں سے اپنا چہرہِ انور چھپا لیا
لب پر ہسی عجیب سی سر تھا جھکا ہوا
خاموشیوں میں ہاں کثہ کثہ چھپا ہوا
شبنم نے دل کو تھام کے پھر یہ دیا جواب
تدبیر کارگر نہیں ہو پائے گی جناب
ہو آپ جد کے لادلِ عالی امیر ہو
کیسے گلے لگاؤں گے سوچو غریب کو
دیوارِ غریبی تو کبھی مٹ نہ پائے گی
دونوں کے درمیان سے یہ ہٹ نہ پائے گی
مل لے نہ دے گی دنیا ہمیں اے حبیبِ من
جل جائیں گے یہ سوزِ محبت میں جانو تن
میرے سنم فسانہِ الفت کو چھوڑ دو
سمجھا نہ پاؤگے کبھی دنیا کو جان لو
ہم کو بھی تم سے پیار ہے یہ جانتے ہیں ہم
لیکن یہ دنیا جینے نہیں دے گی اے سنم
امران نے کہا یہ جہاں کو دکھاؤں گا
اللہ کی قسم تو میں دلہن بناوں گا
دونوں بوقتِ شام گئے اپنے اپنے گھر
جلنے لگے تھے سوزِ محبت میں جل جگر
اب روز سیر کے لیے جانے لگے تھے وہ
ایک دوسرے کے بن نہیں رہ پا رہے تھے وہ
لوگوں نے پھر تو سیر کے مقصد کو جان کے
امران کی شکایتیں کی اس کے باپ سے
بیٹا تمہارا عشق کے پھندے میں فس گیا
تنہائی میں ملنے کا یہ مقصد ہے سیر کا
ایک دوسرے کے عشق میں جاتے ہیں روز وہ
سورج غروب ہونے پہ آتے ہیں روز وہ
یہ سن کے جج کی آنکھ میں سرخی سی آ گئی
غصے میں وہ پاگل ہوا اور گہری سانس لی
شبنم کو پھر بلا کے کہا اس نے بند نظر
برباد کیوں کرنے پہ طولی ہے یہ میرا گھر
میری وفا کا خوب یہ اچھا سلا دیا
بیٹے کو میرے اپنی نظر میں بسا لیا
کوڑو سے اس طرح سے اسے مار پیت کر ایک سمت گھر میں ڈال دیا پھر گھسیت کر
بے ہوش اس طرح سے پڑی تھی وہ بدنسی دو
دن بھی عیش دیکھ نہ پائی تھی وہ غریب
جج نے کیا جو فون پولس کو بلا لیا اٹھوا کے اس کو جیل کے اندر کرا دیا
شبنم کی ماں کو مل گیا اس بات کا سرات گل ہو گیا حیات کا جلتا ہوا چرات
شبنم کو ماں کی موت کی جس دم ملی خبر ہوش و ہوا سے اڑ گئے تھرہ گیا جگر
دنیا میں اب غریب کا کوئی نہیں رہا
رو رو کے کہہ رہی تھی رحم کر میرے خدا
عمران کو ممبئی میں جب یہ خبر ملی شبنم کو جیل ہو گئی ماں اس کی مر گئی
آیا جو گھر پہ لوڈ کے امی سے یہ کہا شبنم کو جیل کیسے ہوئی ماجرا ہے کیا
رو رو کے ماں نے ماجرا سارا بتا دیا شبنم پہ تیرے باپ نے ظلم اس طرح کیا
سنتے ہی اس کے دل پہ ایک بجلی سے گر گئی
ہوش و ہوا سکن ہوئے بے ہوشی آ گئی
بیٹے کے غم میں والدہ ایسی ہوئی نڈھال ایک دن
بوقت شام ہوا ان کا انتقال
ایک روز ایک شخص نے عمران سے کہا شبنم کو جا کے دیکھ لو اب حال ہے برا
پھر اپنے دل کو تھام کے وہ جیل میں گیا
شبنم کو بڑھ کے اپنے گلے سے لگا لیا
گولا مجھے معاف کرو ہے میری خطا میری وجہ سے تم کو ملی جیل کی سزا
اتنی ہی بات کہ سکا غش اس کو آ گیا شبنم نے اپنی گود میں اس کو بٹھا لیا
عشق جدای آ گئے بولا سلام لو بخشش کی میرے واسطے رب سے دعا کرو
ایک دوسرے کا تھا یہی انداز دوستو دونوں کی روح کر گئی پرواز دوستو
دنیا کو دونوں الودا کہہ کر جدا ہوئے دونوں کے آج اس طرح وعدیں وفا ہوئے
حکم شراس دونوں کو کفنا دیا گیا دونوں کو پاس پاس میں دفنا دیا گیا
شبلم پہ یہ غریبی نے ایسا ستم کیا
کھلنے سے پہلے پھول چمن سے جدا کیا
کھلنے سے پہلے پھول چمن سے جدا کیا

Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...