نکیاں گلّاں دے پچھے
اے پیار تو گواہ دتا
تیرے ہتھاں دی مینڈی
میں تیرکھ کے بیٹھاں
میں تو تیرا سر پکڑ کے ماتھا چومتا تھا
پھر کیوں تو چھوڑ گیا کیوں کیتی نا پروا
محبت تھی کیا یہ بتا دے
یا میں تا تیرا کھلاوا
جو تو کھلا دو مل دل سے
دیا
امانت تھا یہ دل ہمارا بھروسہ کر کے تجھے دیا تھا
کرزا اتنا بڑا تو کیسے لے گیا
ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں
تیرا مجھ سے کلا ہے بنتا
پھر سن
میں تو خود ہوں ٹوٹا تو تسلی تجھے کیسے بتا
مجھے دنیا کو آگے تو لگاں کے کی کرے مش بیٹھا
ساری زندگی گناہ جن
کیتے
اس دی کیا تو سزا
ایسے پیار نو چھٹ گئی تو کیوں کی تی نا پرواں محبت تھی کیا یہ
بتا دے یا میں تا تیرا کھلاوا جو تو کھلا دو مل دل سے جل دیا