سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے
سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے
سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے
باغِ خلیل کا گلِ زیبا کہوں تجھے
باغِ خلیل کا گلِ زیبا
کہوں تجھے
سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے
اور اللہ اے تیرے جسمِ منور کی تیبرش PERFIB
اللہ اے تیرے جسمِ منور کی تیبرش PERFIB
اللہ اے تیرے جسمِ منور کی تیبرش
اے جانے جان میں جانے تجللہ کہوں تجھے
اے جانے جان میں جانے تجللہ کہوں تجھے
اے جانے جان ایمان جان
ساڑا عشق بھی تو ساڑی جان بھی تو
ساڑا دل بھی تو دلدار بھی تو
ساڑا مالک تے مختار بھی تو
کل نبیان دا سلطان بھی تو
تے نالے عرشان دا مہمان بھی تو
تے میں مک دی گل مکا دیوان
میں مک دی گل مکا دیوان
ساڑا دین بھی تو تے ایمان بھی تو
اے جانے جان ایمان جان
حبیبِ خدا کا نظارہ کروں میں
دل و جانوں پر نصارہ کروں میں
یہ ایک جان کیا ہے
اگر میں مک دی گل مکا دیوان
وہ کروڑوں آقا تیرے نام پر
سب کو وارا کروں میں
اور تیرے نام پر سر کو خربان کر کے
آقا تیرے سر سے صدقے اتارا کروں میں
اور میرا دین و ایمان
پیرشتے جو پوچھے
تمہاری جانوں
ساڑا دین بھی تو تیرے نام پر نصارہ کروں میں
اے جانے جان ایمان جان
اے جانے جان میں
جان تجلّا کہوں تجھے
وَأَحْسَمُ مِن قَلَمْ تَرَفَتُ عَيْنِي
شائرِ دربارِ رِسْطِعَانِی
حضرتِ حسان ابن ثابت
رضی اللہ تعالی عنہ کا عقیدہ دیکھو
وہ کیا ارز کرتے ہیں
وَأَحْسَمُ مِن قَلَمْ تَرَفَتُ عَيْنِي
یا رسول اللہ آپ جیسا حسین
آج تک میری آنکھ نے دیکھا ہی نہیں
وَأَجْمَلُ مِن قَلَمْ تَلِدٍ نِسَاءُ
آپ کے جیسا جمال والا
آج تک کسی ماں نے جنا ہی نہیں
خُلِقْتَ مَوْ بَرْرَأَمْ مِنْ قُلْنِ عَيْبٍ
یا رسول اللہ آپ ہر عیب سے پاک پیدا کیے گئے
کہ اَمْنَكَمْ قَدْ خُلِقْتَ كَمَا تَشَاءُ
حتیٰ کہ جیسا آپ چاہتے تھے
ویسے آپ کو پیدا کیا گیا
تیرے تو وَصْفِ عیبِ تَنَاہِی
سے ہے بری
تیرے تو وَصفِ عیبِ تَنَاہِی سے ہے بری
حیران ہوں مِرے شاہ
میں کیا کیا کہوں تُجھے
حیران ہوں مِرے شاہ
میں کیا کیا کہوں تُجھے
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا
سنو غور سے سنو سمجھو
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا
اور وہ جو نہ ہو تو کچھ نہ ہو
ارے جان ہے وہ جہان کی جان ہے
تو جہان ہے
ارے جان ہے تو جہان ہے
میں صدقے یا رسول اللہ
زمین و زمان تمہارے لیے
مکین و مکان تمہارے لیے
جنین و جنان تمہارے لیے
بنے دو جہان تمہارے لیے
دہن بے زبان تمہارے لیے
بدن میں اے جہان تمہارے لیے
ہم آئے یہاں تمہارے لیے
اٹھے بھی وہاں تمہارے لیے
تمہاری چمک تمہاری دمک
تمہاری جھلک تمہاری مہک
زمین و فلق سمک و سمک
میں سکہ نشان تمہارے لیے
جنان میں جمن جمن میں سمن
سمن میں خبن خبن میں دلھن
یہ امن و اماں تمہارے لیے یہ فیض دیئے
وہ جود کیے کہ نام لیے زمانہ جیئے
جہانے لیے تمہارے دیئے یہ اکرمیاں تمہارے لیے
صحابے کرم روانہ کیے کہ آبیلی ام زمانہ پیئے
جو رکھتے تھے ہم وہ چاک سیئے
یہ صدرِ بدا تمہارے لیے
نہ روحِ امی نہ عرشِ بری نہ لوحِ مبی
کوئی بھی کہی خبر ہی نہیں جو رمضے کھونی
عزل کی نیحہ تمہارے لیے
خلیل و نجی مسیح و صفی صفی سے کہی
کہیں بھی بنی یہ بے خبری
کہ خلق پھری کہاں سے کہاں تمہارے لیے
اشارے سے چاند چیرے
ریتیاں چھپے ہوئے خورکاں پھیر لیا
گئے ہوئے دن کو اثر کیا
یہ تاب و تواں تمہارے لیے
ہے راموں میرے شاہ میں
کیا کیا کہوں تجھے
زندگیاں فتنوں
ہوئی
آر کنم ٹوٹ گئے
پر تیرے او ساپ کا ایک باب بھی پورا نہ ہوا
تیرے او ساپ کا ایک باب بھی پورا نہ ہوا
کہیں
لے گی سب کچھ
ان کے سناہوں کی خامشی
چھپ ہو رہا ہے
کہہ کے میں کیا کیا کہوں تجھے
یا صاحب الجمال
ویا سید البشا
موسیقا
لیکن رضا نے
ختم سخن اس پہ کر دیا
میرے رضا نے
ختم سخن اس پہ کر دیا
کہ خالق کا بندہ
خلق کا آقا کہوں تجھے
خالق کا بندہ
خلق کا آقا کہوں تجھے
کہوں تجھے