لالا
چار دن بھی کوئی نہیں نبا سکتا
جو کردار
ساری زندگی باپ نباتا ہے
ایک زمانہ تھا جب ہم بھی غریب تھے
وہ زمانہ اب بھی چل رہا ہے
اور مرد کا غرور ہوتی ایک وفادار عورت اور مجھے فخر ہے
کہ تم میرا غرور کبھی نہیں توڑ گی
آج دور بیٹھا ایک دوست بہت یاد آیا
اچھا گزرا ہوا وقت بہت یاد آیا
اور وہ میرے ہر درد کو اپنے سینے سے لگاتا
تھا آج جب درد ہوئی تو وہ شخص بہت یاد آیا
ہزاروں مندلیں ہوں گی ہزاروں کارباں ہوں گے
نظریں ہم کو ڈونڈیں گی نہ جانے ہم کہاں ہوں گے
مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی جب کوئی مجھے شریف
بولے تو میرے دوست ہسنے کیوں لگ جاتے ہیں
مجھے غرور ہے اپنے کردار پر
میں جان وار سکتا ہوں
اگر کوئی ہمیں اہم سے ملے
خیال اس کا رکھو جو آپ کا رکھے باقی لوگوں کے لئے سلام کافی ہے
زندگی میں کچھ سیکھو یا نہ سیکھو
لوگوں کو پہچاننا ضرور سکھو کیونکہ لوگ جیسے نظر آتے ہیں ویسے ہوتے نہیں