ĐĂNG NHẬP BẰNG MÃ QR Sử dụng ứng dụng NCT để quét mã QR Hướng dẫn quét mã
HOẶC Đăng nhập bằng mật khẩu
Vui lòng chọn “Xác nhận” trên ứng dụng NCT của bạn để hoàn thành việc đăng nhập
  • 1. Mở ứng dụng NCT
  • 2. Đăng nhập tài khoản NCT
  • 3. Chọn biểu tượng mã QR ở phía trên góc phải
  • 4. Tiến hành quét mã QR
Tiếp tục đăng nhập bằng mã QR
*Bạn đang ở web phiên bản desktop. Quay lại phiên bản dành cho mobilex

Sanam Ke Parde Me

-

Đang Cập Nhật

Tự động chuyển bài
Vui lòng đăng nhập trước khi thêm vào playlist!
Thêm bài hát vào playlist thành công

Thêm bài hát này vào danh sách Playlist

Bài hát sanam ke parde me do ca sĩ thuộc thể loại The Loai Khac. Tìm loi bai hat sanam ke parde me - ngay trên Nhaccuatui. Nghe bài hát Sanam Ke Parde Me chất lượng cao 320 kbps lossless miễn phí.
Ca khúc Sanam Ke Parde Me do ca sĩ Đang Cập Nhật thể hiện, thuộc thể loại Thể Loại Khác. Các bạn có thể nghe, download (tải nhạc) bài hát sanam ke parde me mp3, playlist/album, MV/Video sanam ke parde me miễn phí tại NhacCuaTui.com.

Lời bài hát: Sanam Ke Parde Me

Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650

پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
آباد یہ کسی کی ہے بربک کی نہیں ہے
اس پردے میں پوسیدہ کوئی ماہ چبی ہے
سلطے تھے اس یار کا گھر عرش بری ہے
دیکھا جو وہاں جاکی مکہ ہے نمکی ہے
تم خود سے گزر جاؤ تو کہہ ہو گئی ملدل
وہ عرش بری پر ہے نہ وہ زیر دمی ہے
مادار کا سرما ہے آنکھیں بھی کھلی ہے
بادار میں بیٹھا ہے مگر گوشہ نشی ہے
ہر ایک مکہ میں وہ اس کا رحمت کی ہے
دونوں تو کہیں بھی نہیں دیکھو تو یہی ہے
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
سنم کے پردے میں
خود کو جب میں ڈھونڈا ہوں
تو تجھے پاتا ہوں میں
تجھ کو جب میں ڈھونڈا ہوں
آپ کو پاتا ہوں میں
جب کبھی مشتی نہ پڑتا
ہوں نہ مادے عشق کو
اپنے سجدے اپنے ہی آگے کیے
جاتا ہوں میں
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
تیار تھے نماز کو ہم سن کے دکرے ہور
آیا تیرا خیال تو نیت بدل گئی
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
جسے میں ڈھونڈتا تھا
جسے میں ڈھونڈتا تھا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
پہلے برگت یاب تھا اور گت میں تھا سنسار
اب برگت سنسار ہے جو گت میں ہے کرتار
جسے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
ریدوں کے لیے میں کھانے دی
ہر لسن عبادت ہوتی ہے
مرسد کو بٹھا کر پیش نہ داری
مرسد کو بٹھا کر پیش نہ داری
چہرے کی تلاوت ہوتی ہے
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
آج سے میں جھول دادا
تجسس جس کا تھا کعبہ کلیسہ اور مساجد میں
تجسس جس کا تھا کعبہ کلیسہ اور مساجد میں
میرے آئینہ دل کے پردے میں وہ گل ربا نکلا
حقیقتی جب کھنیتا تو ہی تھا یارے میں نہ تھا باقی
تو ہی تھا یارے میں نہ تھا باقی
حقیقتی جب کھنیتا تو ہی تھا یارے میں نہ تھا باقی
یہ دونوں ایک ہی تھے اور نہ کوئی دوسرا نکلا
یہ دونوں ایک ہی تھے اور نہ کوئی دوسرا نکلا
یہ دونوں ایک ہی تھے
یہ دونوں ایک ہی تھے اور نہ کوئی دوسرا نکلا
تصور کی حقیقت ہے دونا دیکھو بصیرت سے
تصور کی حقیقت ہے دونا دیکھو بصیرت سے
تصور کی حقیقت ہے دونا دیکھو بصیرت سے
تصور کی حقیقت ہے
تصور ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
مجھ سمر ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
رہتا ہوں میں اب تیرے تصور میں Franco
رہتا ہوں میں اب دیر تصور میں شب و روز
لو خوب ہوا چھوٹ گئے دینوں حرم سے
تصور ہی حقیقت ہے درہ دیکھو بچیت سے
تصور ہی حقیقت ہے درہ دیکھو بچیت سے
منم مہبے خیالیوں نمیدہ نم خدا رفتم
سدم کر کے بشالیوں نمیدہ نم خدا رفتم
بیامہ آشنا گشتم زیدان و دل فدا گشتم
فنا گشتم فنا گشتم نمیدہ نم خدا رفتم
خلا گشتم خلا گشتم نمیدہ نم خدا رفتم
چلل در بو علی حسن
خیال دوست سر مجھتا
خلا گشتم زیدان و دل فدا گشتم نمیدہ نم خدا رفتم
تصور ہی حقیقت ہے درہ دیکھو بچیت سے
تصور ہی حقیقت ہے درہ دیکھو بچیت سے
کسی کے ہو کے رہ جانا کسی کے ہو کے رہ جانا
اسے توحید کہتے ہیں
کسی کے ہو کے
رہ جانا
اسے توحید کہتے ہیں
کسی کے ہو کے رہ جانا
اسے توحید کہتے ہیں
حواد رہنے دے تصور
یہ حقیقت ہے درہ دیکھو بچیت سے
تصور
ہی حقیقت ہے
نجنت کا تقادہ کر
نجنت کا تقادہ کر
نہوروں کی تمہیں نہ کھر
نہوروں کی تمہیں نہ کھر
نہوروں کی تمہیں نہ کھر

خیالیں یار کافی ہیں
یہی شاگات رہنے دے
تصوری ہی حقیقت ہے
درہ دیکھو بصیرت سے
تصوری ہی حقیقت ہے
تصور پیرو مرشد کا
بسا اپنے تصور میں
تصور پیرو مرشد کا
میں تھا اپنے تصور میں
تصور پیرو مرشد کا
بسا اپنے تصور میں
تصور پیرو مرشد کا
بسا اپنے تصور میں
نمازے عشق ہے اتنی
یہی شاگات رہنے دے
تصوری ہی حقیقت ہے
درہ دیکھو بصیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے
فقیر صبری بے صورتی صورت میں پناہ ہے
تو صورت کا پجاری بن
تلاشِ ازادہ رہنے دے
تصور ہی حقیقت ہے
درہ دیکھو بصیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے
تصور ہی حقیقت ہے
لیکن اد میں ہے تیان
لیکن ید میں ہے تیان
میں ہی تھا میرا رالاخا نکلا
معنایت ہوئے اگر مرشد کی پئے
سر اور ید دانے
انا جتی ہو اگر مرشد کی پائے تیرے یردانی
انا جتی ہو اگر مرشد کی پائے تیرے یردانی
وہی ہے امیر میدا
جو شہیدِ کربلا نکلا
کلیفتہ سورت
بھی
ہم
حقیقت ہی ہے جانا دیکھو مسیرت سے
حد کنفقہ سے گزر گیا
حد لامقہ سے گزر گیا
تیرے دستجو میں خبر نہیں
میں کہاں کہاں سے گزر گیا
تہتاؤ بھر ہی حقیقت ہے جانا دیکھو مسیرت سے
تہتاؤ بھر ہی حقیقت ہے جانا دیکھو مسیرت سے
مزروعی حقیقت ہے
تہتاؤ بھر ہی حقیقت ہے جانا دیکھو مسیرت سے
تسوبر تھی حقیقت ہے درا دیکھو بس
مگر ید میں تیم
مہتا میرا لکا نکلا
سنم کے پردے میں
میرا تسوبر ہی بکا نکلا
سنم کے پردے میں

Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...