پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
آباد یہ کسی کی ہے بربک کی نہیں ہے
اس پردے میں پوسیدہ کوئی ماہ چبی ہے
سلطے تھے اس یار کا گھر عرش بری ہے
دیکھا جو وہاں جاکی مکہ ہے نمکی ہے
تم خود سے گزر جاؤ تو کہہ ہو گئی ملدل
وہ عرش بری پر ہے نہ وہ زیر دمی ہے
مادار کا سرما ہے آنکھیں بھی کھلی ہے
بادار میں بیٹھا ہے مگر گوشہ نشی ہے
ہر ایک مکہ میں وہ اس کا رحمت کی ہے
دونوں تو کہیں بھی نہیں دیکھو تو یہی ہے
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
سنم کے پردے میں
خود کو جب میں ڈھونڈا ہوں
تو تجھے پاتا ہوں میں
تجھ کو جب میں ڈھونڈا ہوں
آپ کو پاتا ہوں میں
جب کبھی مشتی نہ پڑتا
ہوں نہ مادے عشق کو
اپنے سجدے اپنے ہی آگے کیے
جاتا ہوں میں
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
تیار تھے نماز کو ہم سن کے دکرے ہور
آیا تیرا خیال تو نیت بدل گئی
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
سنم کے پردے میں میرا تصوبر کی بطا نکلا
جسے میں ڈھونڈتا تھا
جسے میں ڈھونڈتا تھا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
پہلے برگت یاب تھا اور گت میں تھا سنسار
اب برگت سنسار ہے جو گت میں ہے کرتار
جسے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
ریدوں کے لیے میں کھانے دی
ہر لسن عبادت ہوتی ہے
مرسد کو بٹھا کر پیش نہ داری
مرسد کو بٹھا کر پیش نہ داری
چہرے کی تلاوت ہوتی ہے
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
خود ہی میرا آج نہ نکلا
آج سے میں جھول دادا
آج سے میں جھول دادا
تجسس جس کا تھا کعبہ کلیسہ اور مساجد میں
تجسس جس کا تھا کعبہ کلیسہ اور مساجد میں
میرے آئینہ دل کے پردے میں وہ گل ربا نکلا
حقیقتی جب کھنیتا تو ہی تھا یارے میں نہ تھا باقی
تو ہی تھا یارے میں نہ تھا باقی
حقیقتی جب کھنیتا تو ہی تھا یارے میں نہ تھا باقی
یہ دونوں ایک ہی تھے اور نہ کوئی دوسرا نکلا
یہ دونوں ایک ہی تھے اور نہ کوئی دوسرا نکلا
یہ دونوں ایک ہی تھے
یہ دونوں ایک ہی تھے اور نہ کوئی دوسرا نکلا
تصور کی حقیقت ہے دونا دیکھو بصیرت سے
تصور کی حقیقت ہے دونا دیکھو بصیرت سے
تصور کی حقیقت ہے دونا دیکھو بصیرت سے
تصور کی حقیقت ہے
تصور ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
مجھ سمر ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے درادے کھو بسیرت سے
رہتا ہوں میں اب تیرے تصور میں Franco
رہتا ہوں میں اب دیر تصور میں شب و روز
لو خوب ہوا چھوٹ گئے دینوں حرم سے
تصور ہی حقیقت ہے درہ دیکھو بچیت سے
تصور ہی حقیقت ہے درہ دیکھو بچیت سے
منم مہبے خیالیوں نمیدہ نم خدا رفتم
سدم کر کے بشالیوں نمیدہ نم خدا رفتم
بیامہ آشنا گشتم زیدان و دل فدا گشتم
فنا گشتم فنا گشتم نمیدہ نم خدا رفتم
خلا گشتم خلا گشتم نمیدہ نم خدا رفتم
چلل در بو علی حسن
خیال دوست سر مجھتا
خلا گشتم زیدان و دل فدا گشتم نمیدہ نم خدا رفتم
تصور ہی حقیقت ہے درہ دیکھو بچیت سے
تصور ہی حقیقت ہے درہ دیکھو بچیت سے
کسی کے ہو کے رہ جانا کسی کے ہو کے رہ جانا
اسے توحید کہتے ہیں
کسی کے ہو کے
رہ جانا
اسے توحید کہتے ہیں
کسی کے ہو کے رہ جانا
اسے توحید کہتے ہیں
حواد رہنے دے تصور
یہ حقیقت ہے درہ دیکھو بچیت سے
تصور
ہی حقیقت ہے
نجنت کا تقادہ کر
نجنت کا تقادہ کر
نہوروں کی تمہیں نہ کھر
نہوروں کی تمہیں نہ کھر
نہوروں کی تمہیں نہ کھر
خیالیں یار کافی ہیں
یہی شاگات رہنے دے
تصوری ہی حقیقت ہے
درہ دیکھو بصیرت سے
تصوری ہی حقیقت ہے
تصور پیرو مرشد کا
بسا اپنے تصور میں
تصور پیرو مرشد کا
میں تھا اپنے تصور میں
تصور پیرو مرشد کا
بسا اپنے تصور میں
تصور پیرو مرشد کا
بسا اپنے تصور میں
نمازے عشق ہے اتنی
یہی شاگات رہنے دے
تصوری ہی حقیقت ہے
درہ دیکھو بصیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے
فقیر صبری بے صورتی صورت میں پناہ ہے
تو صورت کا پجاری بن
تلاشِ ازادہ رہنے دے
تصور ہی حقیقت ہے
درہ دیکھو بصیرت سے
تصور ہی حقیقت ہے
تصور ہی حقیقت ہے
لیکن اد میں ہے تیان
لیکن ید میں ہے تیان
میں ہی تھا میرا رالاخا نکلا
معنایت ہوئے اگر مرشد کی پئے
سر اور ید دانے
انا جتی ہو اگر مرشد کی پائے تیرے یردانی
انا جتی ہو اگر مرشد کی پائے تیرے یردانی
وہی ہے امیر میدا
جو شہیدِ کربلا نکلا
کلیفتہ سورت
بھی
ہم
حقیقت ہی ہے جانا دیکھو مسیرت سے
حد کنفقہ سے گزر گیا
حد لامقہ سے گزر گیا
تیرے دستجو میں خبر نہیں
میں کہاں کہاں سے گزر گیا
تہتاؤ بھر ہی حقیقت ہے جانا دیکھو مسیرت سے
تہتاؤ بھر ہی حقیقت ہے جانا دیکھو مسیرت سے
مزروعی حقیقت ہے
تہتاؤ بھر ہی حقیقت ہے جانا دیکھو مسیرت سے
تسوبر تھی حقیقت ہے درا دیکھو بس
مگر ید میں تیم
مہتا میرا لکا نکلا
سنم کے پردے میں
میرا تسوبر ہی بکا نکلا
سنم کے پردے میں