تیرا سفر کیسا
ہوتا نہیں ہے جو ختم
راہیں ملی جہاں چلے
منزل ملی نہ ہم کو تم
تو نہ اگر ہوتا
رکتے نہیں یہ قدم
یوں برد ہوتا نہیں
بہتر اکیلی تھے ہم
پیار کی سبھی لکیریں مٹ رہی ہیں دیرے دیرے دل چلے اسی شہر میں پھر
دربادر تھے دربادر ہیں کیا کرے آہاں
دھر کے دل چلے اسی شہر میں پھر
देड़े देड़े
करते देके तुमने तोड़ दी कसंब।
है नहीं कदर वहाँ पे एक पल भी क्यों बताएं
बे फिर आँ