میں ساحل پہ کھڑا تھا اس نے ہاتھ میرا تھا
ماں بولی مجھ کو کہ چلے ہم جہاں نہ ہو یہ زمانہ
سوئی گار اپ
ایٹھک آف
دور کہیں
نہ منز کوئی
بس تیری کمی
پلکوں سے نہ ہٹتی نظریں
ہاتھ یہ جو ہم نے تھا میں
یہ تیرے کیوں نہیں
شہرہ جو اس کا کھلتا
من میرا یہ ہے کہتا
میں ڈھونوں تیری حسین
پلکوں سے نہ ہٹتی
یہ تیرے کیوں نہیں
شہرہ جو اس کا کھلتا
شہرہ جو اس کا کھلتا
میں ڈھونوں تیری حسین
میں ساحل پہ کھڑا تھا اس نے ہاتھ میرا تھا
ماں بولی مجھ کو کہ چلے ہم جہاں نہ ہو یہ زمانہ
سوئی گار اپ
ایٹھک آف
دور کہیں نہ منظر کوئی
بس تیری کمی
پلکوں سے نہ ہٹتی نظریں ہاتھ
یہ جو ہم نے تھامے
یہ تیرے کیوں نہیں
شہرہ جو اس کا کھلتا
من میرا یہ ہے کہتا
میں ڈھونڈوں تیری حسی
پلکوں سے نہ ہٹتی
یہ تیرے کیوں نہیں
شہرہ جو اس کا کھلتا
میں پلکوں سے نہ ہٹتی
پلکوں سے نہ ہٹتی
شہرہ جو اس کا کھلتا