رونے دے رونے دے رونے دے
دل کب سے بیزار ہے
اِن ناسوں کو تو
بے پرواں دہنے دے
درد کو آزادی کی پیاس ہے اِن کو اپنی داستہ اب تو کہنے دے
رونے دے
رونے دے رونے دے
ناراضگی کے
لیے تو
بڑی
چھوٹی ہے یہ زندگی
تیرے پیار کی
اب ہے کہاں پیشنگی
وعدے جو کیے تھے وہ بھولے بسر گیتوں کی
ترہاں میں دفنانگی
شکواں شکواں شکواں تجھ سے نہیں
جانے دے دو پل کا ہی یہ سفر
تنہاں رہنے دے
اچھی بری آدھوں کا قافلہ
سنگ سنگ رہے گی صدا
خوش فہمی سے ہو گئی ہوں رہاں
پر دل نہیں غم صدا
یوں ہی جب کبھی کوئی نئی ساز چھیڑوں گی یادوں سے تو گزرے گا
جانو میں جانو میں جانو میں دل پھر بھی بیزار ہے
ان ناسوں کو تمہیں پرواں دہنے دے
درد کو درد کو درد کو آزادی کی
پیاس ہے
ان کو اپنی داستہ اب تو
کہنے دے
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật