رنگ لال ہو رہا ہے
تیرے میرے ہاتھوں کا
رنگ لال گر رہا ہے
تیرے میرے چہرے کا
دیکھو شروع ہوئی یہ کہانی سکولوں کی ڈیس سے کلاس روم کے بورڈ سے
گلیوں اور محلوں میں پھالے بڑے لونڈوں لونڈیوں کے کھیل سے
آنکھوں میں امید بڑی دل میں ان کے خواب بڑے اور
نکلے سمجھ کر کے معاشرہ اور اس کی سوچ اب ازاد ہے
ہمیں سکایا بچون سے نفرت کا نا جو ہم سے الگ ہے
ہمیں بتایا کیسے کسی کا خون ہم سے کم تر ہے
اور پھر کچھ یوں ہوا کہ
رنگ لال ہو رہا ہے
تیرے میرے ہاتھوں کا
رنگ لال گر رہا ہے
تیرے میرے چہرے کا
آؤ میرے بچوں بیٹھو سنو یہ کہانی ایک انسان کی
تاریخ کے ہر صفے پر لگی ہوئی ہے لال سیاہی
جو بھی سکھایا تمہیں وہ سب ایک جھوٹ ہے
اور جو بھی امید دی ہے
تمہیں وہ بھی ایک جھوٹ ہے
اور سچ یہ ہے کہ بس
رنگ لال ہو رہا ہے
تیرے میرے ہاتھوں کا
رنگ لال گر رہا ہے
تیرے میرے چہرے کا
ہر کوئی نہیں چھیٹا
زیادہ تر لوگ ہار چاہتے ہیں چھیٹنے کے لیے مکار بننا پڑتا ہے اور
حل کوئی مکار نہیں ہوتا یہ ترزامہ آدمی کو
نہیں چھیٹتے دیتا یہ صرف امیروں کے لیے بنا ہے
تبدیلی کی امیر کو امیر ہی دیتے ہیں لیکن پھرکہ حال انہاری
ہی ہو گی ہے اس دنیا میں اب بس صرف امیر کا کاروبار ہوتا ہے
زندگی گزر جائے گی میری بس غم اور شراب پینے میں
اور تو کچھ نہیں ہے میرے پاس سوائے ان خوابوں کے سارے رشتے میرے جڑے ہیں
پیسوں کی اس مقدار پہ اور میری بات
کا وزن بھی میری جیب کے وزن سے جڑا ہے
رنگ لال ہو رہا ہے
تیرے میرے ہاتھوں کا رنگ لال گر رہا ہے
تیرے میرے چہرے کا
رنگ لال ہو رہا ہے
رنگ لال گر رہا ہے
رنگ لال ہو رہا ہے
رنگ لال گر رہا ہے
رنگ لال گر رہا ہے