رہی عمر بھر جو انی سے جان
وہ بسارزو اے نبی رہی
رہی عمر بھر جو انی سے جان
وہ بسارزو اے نبی رہی
کبھی عشق بن کے روا ہوئی
کبھی درد بن کے دبی رہی
کبھی عشق بن کے روا ہوئی
روا ہوئی
کبھی درد بن کے دبی رہی
رہی عمر بھر جو انی سے جان
شہدی کے فکروں نگاہ سے
مٹے نسل و رنگ کے تفرقے
شہدی کے فکروں نگاہ سے
مٹے نسل و رنگ کے تفرقے
نہ رہا تفاخر منسبی
نہ رونتے نسبی رہی
نہ رہا تفاخر منسبی
نہ رونتے نسبی رہی
رہی عمر بھر جو انی سے جان
سردشت عزیزت برس گیا
جو صحابے رحمت مصطفیٰ
سردشت عزیزت برس گیا
جو صحابے رحمت مصطفیٰ
نہ خرد کی بے سمری رہی
نہ جنوں کی ترمیہ
نہ جنوں کی تشنہ لبی رہی
نہ خرد کی بے سمری رہی
نہ جنوں کی تشنہ لبی رہی
رہی عمر بھر جو انی سے جان
وہ صفا کا مہر مونی
زمیر ہے
طلب اس کی نور زمیر ہے
وہ صفا کا مہر مونیر ہے
طلب اس کی نور زمیر ہے
یہی روزگار فقیر ہے
یہی التجائے شبیرہی
یہی روزگار فقیر ہے
یہی التجائے شبیرہی
رہی عمر بھر جو انی سے جان
وہی ساتھیں تیزرور کی
وہی دن تھے حاصل زندگی
وہی ساتھیں تیزرور کی
وہی دن تھے حاصل زندگی
وہی ساتھیں تیزرور کی
وہی ساتھیں تیزرور کی
بحضور شافع امتاں میری جن دنوں طلبی رہی
بحضور شافع امتاں میری جن دنوں طلبی رہی
رہی عمر بھر جو انیس جان وہ بسار ذو نبی رہی
کبھی عشق بن کے
روا ہوئی کبھی درد بن کے دبی رہی
رہی عمر بھر جو انیس جان وہ بسار ذو نبی رہی
رہی عمر بھر جو انیس جان
وہ بسار ذو نبی رہی