تم جو ہو تو یہ لگتا ہے
کیا ہے
دنیا یہ تیرے بین
دیکھیں گے تم کو جی بھر کے
آنا فرصت سے پھر ایک دن
پھر ایک دن پھر ایک پل پھر تجھ کو محسوس کرلوں گا میں
پھر تجھ کو سینے سے لگا کر کے سینے میں بھر لوں گا میں
پھر تیری ذوالفوں میں پھر میری انگلیاں پھیروں ذرا
بل بھر کو پھر تجھے اپنا تو کرلوں گا میں
میں نے راتیں گزاری تیرے عشق میں ساری کچھ سرد گزاری کچھ درد کی باری
دیدار تیرا ملے تو سو جاؤں
کل صاف تے دل کے آج ہے کالے کوئی تجھ سا کہا ہے جو ہم کو سمالے
باہوں میں بھر لے مجھے کرو باؤں
یہ ناراضگی
ہے کس بات کی
ہے کیا دل میں وہ جو کہتے نہیں
ذرا سی نظر گمالو ادھر
اتنے بھی برے ہیں ہم تو نہیں
اگ لگی ہے سینے میں اور تو برسات کا پانی ہے
تھوڑا بھیگو تجھ میں تو پھر سمل باؤں
تیر نیل نرن کی کشتی میں اب ساری عمر بتانی ہے
پھر ڈوبوں یا چارے میں تر جاؤں