وہ خواب کیاں
سب جھوٹ تھے جو دیکھے تھے تمہارے سنگ کبھی
گھر جو بن گئے ہو ریت کے
ٹھہلتے ہیں وہ ساحل پر نہیں
تمہیں نہ جو مجھے دو
اب خود سے ملوں کیسے میں
دن شک پانے کے بعد بھی تیری شانی کیوں ہے کمی
کیسے ٹوٹ تے رے میرے میچے رابطہ
اب بھولوں تجھے کہاں جو تو میرا نہیں یہاں
چل کے ساتھ بے ہو گیا کیسے چلتا یہ راستہ
اک تھا تو ہی میرا ذمہ پر اب نہ ہے میری کوئی زمین
اب وہ کہاں
تھا جو سما بکھرتی ہو سمیٹے نہ کوئی
مجھے دو
تجھے پانے کے بعد بھی تیری شانی کیوں ہے کمی
کیسے ٹوٹ تے رے میرے میچے رابطہ اب
بھولوں تجھے کہاں جو تو میرا نہیں یہاں
چل کے ساتھ بے ہو گیا کیسے چلتا یہ راستہ