کتر عیش کے جتانے کی خاطر ہمارے کتنوں سے بیر ہو گئے
اب ہماری باتیں بھی چوبنے لگی ہیں انہیں کاٹوں کی طرح
پل بھر میں ہم ان کیلئے گیر ہوں گئے
زندگی میں آئی قیامت
تم نے جب پہلی بار چھوا
عشق نہیں تھا بے شرمی میں
ساری حد کو پار کیا
کی مر کے بھی نہ چین ملے
مجھے ہوں تو نہ تڑپانا
ہوں تو نہ تڑپانا
ہوں تو نہ تڑپانا
مجھے خطر نہیں میرے آرہ پر
میری قبر پہ تو آ جانا
مجھے عشق بڑا ہے پولوں سے
ہاتھوں سے اپنے سجانا
اوہ..
اوہ..
اہ..
اوہ..
اوہ..
اوہ..
ہے..
اوہ..
رات وہ تجھ کو یاد نہیں
جس میں وہ چاند بھی رویا تھا
ٹوٹے وہ تارے گواہ میرے
کسی اور کے ساتھ
تو سویا تھا
رات وہ تجھ کو یاد نہیں
جس میں وہ چاند بھی رویا تھا
ٹوٹے وہ تارے گواہ میرے
کسی اور کے ساتھ
تو سویا تھا
عشق لائق نہیں محبت کے
بس نفرت ملنی جانا
نفرت ملنی جانا
نفرت ملنی جانا
عشق قدر نہیں میرے یارہ
مری کبر پہ تا جانا
مجھے عشق بڑا ہے پھولوں سے
ہاتھوں سے اپنے سجانا
عشق قدر نہیں میرے یارہ
مری کبر پہ تا جانا
مجھے عشق بڑا ہے پھولوں سے
ہاتھوں سے اپنے سجانا
میری آنکھوں کے ہر آنسووں میں لکھتا ہے
میری آنکھوں کے ہر آنسووں میں لکھتا ہے
یش تیرا عشق آج کل محلوں میں بکتا ہے
شائر نہیں بے ایمان ہے ریتو
جو کچھ لکھے میرے بارے ہی لکھتا ہے
مجھے عشق بڑا ہے پھولوں سے