ہائے افغان
ایلو میں تتفین کیا
بس جیسے ہی دیکھا
کہ ایک بچی کی لاش
بغیر سر کے کربلا کے رمیر میں پڑی ہوئی ہے
آپ آسمان کی طرف دیکھتے ہیں
اور پوچھتے ہیں
اے اللہ
اس میرے جریب بھائی کو کہا
تتفین کرو
تو اتنے میں امام حسین کے
کٹے ہوئے گلے سے آواز آتی ہے
اے سجاد
اس میرے اسغر کو میرے سینے پہ سلاو
تاکہ میں جب
میدان حشر میں آؤں
علی اسغر کو دکھاؤں
اور اللہ سے پوچھو
اے اللہ
اس میرے معصوم علی اسغر کا کیا قصور تھا
جو اس کو تیرے دن
کا بھوکا پیاسا کر کے
شہید کیا گیا
آج تک معصومیت
کار رہی
تقدیر ہے
آج تک
معصومیت
کار رہی
تقدیر ہے
آج تک
کربلا میں قبرِ اصغر سینہِ شبیر ہے
سینہِ شبیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
کیوں جھلایا اس کو جھولا ہے سنا کی
نوک پر
کیوں جھلایا اس کو جھولا ہے سنا کی
نوک پر
کوئی بطلائے ہوئی اصغر سے کیا تقصیر ہے
کربلا میں قبرِ اصغر سینہِ شبیر ہے
سینہِ شبیر ہے
سینہِ شبیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
ایک کے بدلے میں شہنے ہیں بہاتر تنبیر
سینہِ شبیر ہے
ایک کے بدلے میں شہنے ہیں بہاتر تنبیر
خواب ابراہیم کا شبیر دی تابیر ہے
کربلا میں قبرِ اصغر سینہِ شبیر ہے
سینہِ شبیر ہے
سینہِ شبیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
دیکھ کر اصغر کے تیور کانپتا تھا حرملا
دیکھ کر اصغر کے تیور کانپتا تھا حرملا
دیکھ کر اصغر کے تیور کانپتا تھا حرملا
ہو بہو آتا ندے حیدر کی یہ تصویر ہے
کربلا میں قبرِ اصغر سینہِ شبیر ہے
سینہِ شبیر ہے
سینہِ شبیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
آ رہی کل انبیاء کی ہے صداِ مرحبا
آ رہی کل انبیاء کی ہے صداِ مرحبا
آ رہی کل انبیاء کی ہے صداِ مرحبا
دیکھ کر ایسے کام آیا
اصغرِ بشیر ہے
کربلا میں قبرِ اصغر سینہِ شبیر ہے
سینہِ شبیر ہے
سینہِ شبیر ہے
سینہِ شبیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
مسکر آیا ہے گلے پہ کھا کے اصغر تیر کو
مسکر آیا ہے گلے پہ کھا کے اصغر تیر کو
بولتی کربل میں دیکھو خون کی تاثیر ہے
کربلا میں قبر اصغر سینہ شبیہ
شبیر ہے سینہ شبیر ہے
سینہ شبیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
ایس لیے
اس لیے ماتم کنا ہے خرشید اور صادق حسن
آیت فرقربا کی کیسی یہ ہوئی تفسیر ہے
کربلا میں قبر اصغر سینہ شبیر ہے
سینہ شبیر ہے
سینہ شبیر ہے
آج تک معصومیت کو رو رہی تقدیر ہے
موسیقی