کوئی اور ہے میرے دل میں جھانک کے دیکھ لے یہ علی ہے یا کوئی اور ہےبھلا تم سے کس نے یہ کہ دیا میرا ذہنما کوئی اور ہے میرے دل میں جھانککے دیکھ لے یہ علی ہے یا کوئی اور ہے اور میں علی کے در کا فقیر ہوںمیں جہاں میں سب سے امیر ہوں میں علی کے در کا فقیر ہوں میں جہاں میںمیں سب سے امیر ہوں کسی اور سے رہے آس کیوں میرا آسرا کوئی اور ہےاور میرے پاس آئے زوال کیا میری ناؤ چھولے مجال کیامیرے پاس آئے زوال کیا میری ناؤ چھولے مجال کیایہ ہوائے شر کو بھی ہے خبر میرا ناخدہ کوئی اور ہےاور تو جہاں کے عشق میں مبتلا ہے علی علی میرا سلسلہتیری عارض کوئی اور ہے میرا کل کفا کوئی اور ہےتیری عارض کوئی اور ہے میرا کل کفا کوئی اور ہےاور تجھے جنتوں کا ہے آسرایہ ہوائے شر کو بھی ہے خبر میرا ناخدہ کوئی اور ہےتجھے جنتوں کا ہے آسرا میرے ذہن میں بسی کربلاتجھے جنتوں کا ہے آسرا میرے ذہن میں بسی کربلاتیری عارض کوئی اور ہے میرا راستہ کوئی اور ہےاور کھلا راز سب یہ غدیر میں بھرا بغستیر زمیر میںپسے تہنیت ہے منافقتتیرا فیصلہ کوئی اور ہےپسے تہنیت ہے منافقتتیرا فیصلہ کوئی اور ہےقبلہ بیٹھے ہیںجانتے ہیں یہحسد بھائی جانتے ہیںکہ نہیں مان سکتا ہوں میں کبھیجسے اپنی قبر کی ہو پڑینہیں مان سکتا ہوں میں کبھیجسے اپنی قبر کی ہو پڑیمیرے قبر میں کبھی آئے گاوہ بادشاہ کوئی اور ہےمیرے قبر میں کبھی آئے گاوہ بادشاہ کوئی اور ہےنہ سمجھ سکانہ میں لکھ سکامیں سنہ علی کی کروں بھی کیانہ سمجھ سکانہ میں لکھ سکامیں سنہ علی کی کروں بھی کیامیں حسد لکھوں بھی تو کیا لکھوںوہ انتہا کوئی اور ہےمیں اصد لکھوں بھی تو کیا لکھوںوہ انتہا کوئی اور ہےبھلا تم سے کس نے یہ کہہ دیامیرا رہنما کوئی اور ہےمیرے دل میں جھاک کے دیکھ لےیہ علی ہے یا کوئی اور ہےایک درود پڑے محمد و علی محمدحضور حکم ہے اس کلام کاتو چند دن آپ کی نظراور بس اتنی درخواست ہےکہ لوگوں کو یہ بتانا ہےکہ جب ہم حسین کو غوتے ہیںتو پھر کسی کی پرواہ نہیں ہوتیاسی طرح سے جب علی کے فضائل سنتے ہیںتو دل سے داد نکلتی ہےتو مولا کے فضائل ہیںاور آپ کا اس میں ساتھ چاہیےایک ایسے شخص سے مولا کی زبانیمولا کی کہانیاس شخص کی زبانیجو مولا کے ساتھ رہاکون ہے وہ شخصدار پہ چلتی ہوئیآہنی تلوار کی باتدار پہ چلتی ہوئیآہنی تلوار کی باتآؤ سب مجھ سے سنومیسم تمار کی باتمیسم تمارمیسم تمار نے اپنے مولا کوکیسے دیکھا ہےیہ آپ کی نظر ہےمیسم تمار کہہ رہے ہیںآؤ لوگوں میں سناتا ہوںتمہیں ایسا سبقتارے مزدود ہوئےباندھی بنی جس کی شفقاگہ اس کا قدم ہوگاوہیں پاؤگے حقکہ عبد و معبود میںسجدوں سے کیا جس نے فرقعبد و معبود میںسجدوں سے کیا جس نے فرقکہیں بھگوانکہیں رب و ولی کہتے ہیںکہیں بھگوانکہیں رب و ولی کہتے ہیںہم اسے اپنی زبان میں توعلی کہتے ہیںہم اسے اپنی زبان میں توعلی کہتے ہیں اور حضوراک اک بنیہ میسم تمار کیمجھے میں نے نہیں لکھا حد امکان سے بھی عارف وعلا ہے علی حد امکانسے بھی عارف وعلا ہے علی سر بلندی کی حد عورت سے بالا ہے علی دلتاریخی میں بخشش کا اجالہ ہے علی کیونکہ آغوش محمد کا جو پالاہے علی کیونکہ آغوش محمد کا جو پالا ہے علی یہی رازق ہے یہیایسا چکا سلا دیتا ہےیہی رازق ہےیہی سچ کا سلا دیتا ہےایک ٹھوکر سے یہ مردوں کوجلا دیتا ہےمردوں کو جلادیتا ہے اور کہا لیکہ مالکِ ارض و سماءناطقِ قرآن علیمالکِ ارض و سماءناطقِ قرآن علیمالکِ ارض و سماءناطقِ قرآن علیمونسو یابرو احمد کانگہ بان علیکہ عم کہتا ہے کوئی اور کہیں رحمان علیعم کہتا ہے کوئی اور کہیں رحمان علیسارے عصاف ہیں رب کے مگر انسان علیسارے عصاف ہیں رب کےمگر انسان علی کے حد انسان اور یزدان بتائی اس نےحد انسان اور یزدان بتائی اس نےاپنے سجدوں سے ہی توحید بچائی اس نےاپنے سجدوں سے ہیتوحید بچائی اس نے اور تبلہکہ سارے نبیوں کی مدد کے لیے آنے والاسارے نبیوں کی مدد کے لیے آنے والالہنِ عیسیٰ کو ہر ایک لفظ سکھانے والاتختِ بلقیس سلیمان تل آنے والااور پائے معصوم سے زمزم کو اٹھانے والاپائے معصوم سے زمزم کو اٹھانے والاکہیں گفتار کہیں زور دکھایا اس نےاب دیکھنا آپ کے سماتے کہاں تک ہیںکہیں گفتار کہیں زور دکھایا اس نےکب کہاں کس کو حلاقت سے بچایا اس نےاور بحرِ اسلام یہی کرتا ہے عیسار کی باتبحرِ اسلام یہی کرتا ہے عیسار کی باتخدمات میں کرتا رہا معیار کی باتخدمات میں کرتا رہا معیار کی باتجب کسی کو نہ سمجھ آئی وہ گفتار کی باتجب کسی کو نہ سمجھ آئی وہ گفتار کی باتتب اسی نفس نے سمجھائی تھی تلوار کی باتتب اسی نفس نے سمجھائی تھی تلوار کی باتکہ اُحد و بدر حسفین نہ ڈرتے دیکھاالكا بھاگتا سب کو فقط ایک کو لڑتے دیکھابھاگتا سب کو فقط ایک کو لڑتے دیکھاکو لڑتے دیکھااور میں نے دیکھا ہےاحد کا بھی وہ لوگوں دنگلمیں نے دیکھا ہےاحد کا بھی وہ لوگوں دنگلبہا گتھے چھوڑ کے جباحمد مختار کو یلیل کہتے ہیں پہلوان کومیں نے دیکھا ہےاحد کا بھی وہ لوگوں دنگلبہا گتھے چھوڑ کے جب احمد مختارکو یلکہ لافتہ گونج اٹھارک گئے کونین میں پللافتہ گونج اٹھارکھ گئے کونین میں پلعلامہ تیغ نے پھر ایسی مچائی حل چلعلامہ تیغ نے پھر ایسی مچائی حل چلکہ کہا جبریل نے یہ آئی لڑائی کے لیےکہا جبریل نے یہ آئی لڑائی کے لیےتیغ ایسی ہی جچے ایسی کلائی کے لیےتیغ ایسی ہی جچے ایسی کلائی کے لیےاور ایک بجلی کی طرحسر پہ چلی آئی پھرایک بجلی کی طرح سر پہ چلی آئی پھریسن سناتی ہوئی لشکر پہ وہ مست آئی پھریکہ گھج گئی سینہ میں سر کارڈ کے لہر آئی پھریایک نادن کی طرح بس کے وہ بلکھائی پھریایک نادن کی طرح بس کے وہ بلکھائی پھریکہ اوٹھی موت ذرا میرے ولی آہستہکہ اوٹھی موت ذرا میرے ولی آہستہروح کو قبض کی محلت دے علی یا حسنروح کو قبض کی محلت دے علی یا حسناور میرے مولا نے مجھے راز بتایا لوگوںمیں سمیت امار کہہ رہا ہوںمیرے مولا نے مجھے راز بتایا لوگوںسامنے جب پڑے پردوں کو ہٹایا لوگوںکہ اپنی انگوست میں منظر وہ دکھایا لوگوںعشق حیدر میں سرے دار چہایا لوگوںسرے دار چہایا لوگوںاور عشق حیدر میں سرے دار چہایا لوگوںدار پر عشق علی کی میں عزا دیتا ہوںدار پر عشق علی کی میں عزا دیتا ہوںہر گلی ہوگا علیاب میں زباں دیتا ہوںہر گلی ہوگا علیاب میں زباں دیتا ہوںاور نظم کونین ہےسب حیدر کررار کے ہاتھنظم کونین ہےاسب حیدرِ کررار کے ہاتھہا تم کہیں ہیں اسدمالک و مختار کے ہاتھہا تم کہیں ہیں اسدمالک و مختار کے ہاتھعرش کو چھونے لگےمجھ سے خطاکار کے ہاتھعرش کو چھونے لگےمجھ سے خطاکار کے ہاتھجب سے دل بیچ دیامیں سمِ کم coumar کے ہاتھجب سے دل بیچ دیامیں سمِ qumar کے ہاتھاور حیدرِ تُو سےمیرا ساق نبھانا مولاہے دیا تجھ سے میرا ساتھ نبھانا مولامجھ کو میسم کے غلاموں میں اٹھانا مولامجھ کو میسم کے غلاموں میں اٹھانا مولاایک دروت پڑھے خاندان زہرہ پڑھا