پھیر
پھر مجھے دید آئے
پر
یاد آیا
دل جگر تشنائے
پر یاد آیا
پھر مجھے دید آئے
پر یاد آیا
زندگیوں بھی گزر ہی جاتی ہے
زندگیوں بھی گزر ہی
جاتی ہے
زندگیوں بھی گزر ہی جاتی ہے
کیوں تیرا راہ گزر
یاد آیا
دل جگر تشنائے پر یاد آیا
پھر مجھے دید آئے
پر یاد آیا
کوئی بیرانی سے
بیرانی ہے
کوئی
بیرانی سے بیرانی ہے
کوئی
بیرانی سے بیرانی ہے
کوئی بیرانی ہے
دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا
دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا
دل جگر تشنائے پر یاد آیا
پھر مجھے دید آئے پر یاد آیا
میں نے مجھ نوں پے لڑک پن میں اصدر
میں نے مجھ نوں پے لڑک پن میں اصدر
سنگ اٹھایا تھا کے سر یاد آیا
دل جگر تشنائے پر یاد آیا
پھر مجھے دید آئے پر یاد آیا
پھر مجھے دید
آئے
پر یاد آیا