پہلے تو کبھی کبھی غم تھا
پہلے تو کبھی کبھی
غم تھا
مگر تو پھر بھی میری جان میرا سنم ہے
پہلے تو کبھی کبھی غم تھا
اب تو ہر لمحہ جی رہی نہ مر رہی ہوں
بے دردی لوٹا میں آہے بھر رہی ہوں
میں تجھ سے کیسے کہوں یہ بتا
کہ ساس کا چلے گا کب کل کے سلسلہ
جیوں گے کیسے تیرے بین مجھے نہیں پتا
میں تجھ سے کیسے کہوں یہ بتا
کہ گھوٹ درد جدای کے پی رہی ہوں
دیئے جو زخمتوں نے وہ میں سی رہی ہوں
بتا دے مجھ کو یہ بے وفا
ہونری اسی خطا سے ہے بے وفائی کا
دیا کیوں رو رہا مجھ کو عمر بھر جدای کا
دیوان تو کیوں رو رہا ہے تیری گاہن سے تو اب میں کٹ گئی ہوں
دل کے پردے سے تیرے دیکھ ہٹ
گئی ہوں
دیوان تو کیوں رو رہا ہے یہ دھڑکنے یہ دل کے جب تلک چلیں گے
میرے دل میں تیری یادیں ہی بس رہیں گے
پہلے تو کبھی کبھی غم تھا اب تو امید کوئی آسنا بھرم ہے
مگر تو پھر بھی میری جان میرا سنم ہے
پہلے تو کبھی کبھی غم تھا اب تو ہر لمحہ جی رہی نہ مر رہی ہوں
بے دردی لوٹ میں آہے بھر رہی ہوں