نا چھیڑ باغ بہاری مجھے خدا کے لیےتڑپ رہی ہے میری روح مصطفیٰؑ کے لیےسلی اللہ اللہ سلی اللہپیارے نبی کا پیارا مدینہاللہ جانے تیسا ہوگالیکن یہ ایمان ہے میرادونوں جہاں سے اچھا ہوگاسلی اللہ اللہ سلی اللہمیں چشمِ تصور سے اکثر تیباتہ نظارہ کرتا ہوںاس پاک زمین کے ذروں کو پلکوں سے زوارہ کرتا ہوںعرمانِ مدینہ رکھتا ہوںرہبر ہے نہ کوئی مندل ہےہر وقت مدینہ دل میں ہےہر وقت مدینہ میں دل ہےاللہ وہ دن کب آئے گاکب دیر محبت جاگے گیکب خوابوں کو نین آئے گیکب چشمِ حقیقت جاگے گییہ گیت جدائی کے یاربکب تک یوں ہی گائے جائیں گےکب ٹوٹے ساز کے تاروں پر نغمات سجائیں جائیں گےیوں دل کو تسلیم دیتا ہوںجب کوئی مدینہ جاتا ہےبے چین نہ ہو اے قلبِ حضیتیرا بھی بلاوہ آتا ہےاس کا مقدر کیسا ہوگاجس نے مدینہ دیکھا ہوگالیکن یہی معلوم ہے میرادونوں جہاں سے اچھا موگااللہ سلیلہ ہوشہر نگارہ ہوگا کوئیتیبہ سے کیا بڑھ کر ہوگاخوہ نبی کا زرلا زرلاشمس و کمر سے بڑھ کر ہوگاساتھی کوسر تشنہ لبوں کوبادر کوسر دیتے ہوں گےاللہ اللہ قسمت والےبڑھ کے ساغر لیتے ہوں گےذوقِ طمنہ میں دیوانےسنگِ دری کو چومتے ہوں گےپی کے شرابِ علم اللہفہدت کے نشے میں جھومتے ہوں گےخوب نمازیں پڑھتے ہوں گےخوب تلاوت ہوتی ہوگیشائع مدینہ کے روزے پہدل سے عبادت ہوتی ہوگیلاکھوں طمنہ دل میں لے کےسجدے میں جب جاتے ہوں گےکملے والے کے صدقے میںدل کی مرادیں پاتے ہوں گےسب کی قسمت جاگتی ہوگیسب تادا من بھرتا ہوگالیکن یہ ایمان ہے میرادونوں جہاں سے یہ اچھا ہوگااللہ اللہ اللہ اللہ اللہاے ربِ لرینِ رحمتبلرحمت کا اشارہ ہو جائےدیداری کی پیاسی آنکھوں کودیدارِ مدینہ ہو جائےدیکھوں کے دیارِ حضرت پرکس طرح پرستی ہے دولتدیکھوں کے فقیروں کو کیسےملتی ہے اناتی کی دولتدیکھوں کے سنہری جالی سےانوار پرستے ہیں کیسےدیکھوں کے وہ گلیاں ہے کیسیدیکھوں کے وہ رستے ہے کیسےاللہ ہو دردِ خلادجہاں ایمان کی دولت ملتی ہےاللہ ہو دردِ خلادجہاں سرکار کی پروپت ملتی ہےاس دردو علم کی دنیا میںکب تک یہ سمر مجبور رہےمیں زوپِ مدینہ میں تڑکوںاور مجھ سے مدینہ دور رہےکب تک ان کا حکم آئے گاکب تک میرا جانا ہوگالیکن یہ ایمان ہے میرادونوں جہاں سے اچھا ہوگاسلی اللہ اللہ سلی اللہ