آنسو بھر کے تم آئے
دیکھتے ہی دکھ جائیں
جانے نہ کیوں ایک اجنبی سے ٹکرائے
دل اٹھ کے کیسے چل پڑا سوچا نہ کبھی
بین دیکھے کوئی آسرا جانے نہ کوئی
اس کا گناہ تجھے
تراشا نہ کرنی میں نے خطا
پری ہے پری تو
پری ہے پری تو
پری ہے پری تو
وعدے کر ہم نبائیں
کر لے یقین نہیں ہم فرائے
کیسے کہوں سمجھاؤں کیسے
تو ہی سکون تو ہی ٹھہرائے دل اٹھ کے کیسے چل پڑا کھو جا نہ کبھی
سوچوں جو تھوڑی سی وجہ کروں نہ یقین کیسے ملے تم نصیبوں سے
چل اڑھ اب میرے سنگ زرہ
پری ہے پری تو پری ہے پری تو پری ہے پری تو
پری ہے پری تو