اللہ اکبر
سکوں یہ دل کیوں پاتھانے کیوں توڑوں کد
سے جو تیواد کہ اب یہ عشق نبانا نہیں
میں موڑوں تم سے جو یہ چہرہ دوبارہ نظر ملانا نہیں
یہ دنیا جانے میرا درد تجھے یہ نظر کیوں آتا نہیں
سونیاں یوں تیرا شرمانا میری جان نہ لے لے
کان کے پیچھے ظلف چھپانا میری جان کیا کہنے
ظالمہ توبہ تیرا نکرہ اس کے وار کان کہنے
تھام کے بیٹھے دل کو گائل کہیں ہار نہ بیٹھے
تیری نظر مجھ سے کیا کہتی ہے ان میں وفا بیٹھی ہے
توڑی توڑی سی رادی توڑی خوفا رہتی ہے
لوگیں ظالم بڑے ان میں وفا دیکھی ہے
یہ دنیا تیری نہیں میں نے تجھ میں حیاء دیکھی ہے
جینا محال میرا تیرے بینا یہ سارے نشے بیکار
تیری آنکھوں کے سیوا کرنی جاتا میں بار
رہتا تیرا انتظار میرے خوابوں میں آن کر کے سولہ شنگار