شکرِ خدا کرو مہر رحمان آگیا
تقسیم کرنے نعمتیں رمضان آگیا
اللہ تیرا ہے احسان
روزے نمازیں اور قرآن ہے
یہ سب روحِ ایمان نورِ رمضان
نورِ رمضان
علم مشروع ہے عمل سے
یہ حاصل ہوتا ہے جب کوشش کی جائے دل سے
علم و عدب سکھلائیں گے دینِ خدا پھیلائیں گے
مسجد میں بھی جائیں گے ہم دونا تسنائیں گے
اللہ تیرا ہے احسان
تو نے بڑھا دی سب کی شان
آیا ہے بن کے مہمان نورِ رمضان
نورِ رمضان
دینِ اسلام
محبت کا پیام
اللہ کا انام
خالق کا ہے پیغام
کیسی ہوا عشق چلی
ختم ہوئی نفرت دل کی
بات رہے ہیں پیار سبھی
سہری ہو یا افتاری
اللہ تیرا ہے احسان
ایک ہوئے سارے انسان
سج گئے گھر گھر دستر خان
نورِ رمضان
نورِ رمضان
میری خاتے خدا
تو نے کیا کیا کیا
تو نے خوشیوں سے دامن
میرا بھر دیا
اور بدلے میں میں نے
تجھے کیا دیا
ان گناہوں پہ دل
رو رہا ہے میرا
میں نے ماں باپ کا حق
ادا نہ کیا
تیرے بندوں کا دل بھی
دکھایا بڑا
نہ ہی خیرات کی
نہ ہی صدقہ دیا
صرف اپنے ہی بارے میں
سوچا کیا
نہ نمازیں پڑھی
نہ ہی روزہ رکھا
اور عبادت کا حق
ادا نہ ہوا
پھر بھی تو نے کرم
اپنا جاری رکھا
تو سخی ہے بڑا
میں پشیمان ہوں
رحم کر دے خدا
ہے یہ بخش کا سامان
سجدے میں ہے ہر انسان
کیا سجادر کیا پرہان
نورِ رمضان
نورِ رمضان