نشا شراب میں ہوتا تو ناجتی بوتل
نشا شراب میں ہوتا تو ناجتی بوتل
نشا شراب میں ہوتا تو ناجتی بوتل
نہ جانے کیوں بدنام سے لوگ کریں
بس ایک جام مٹا دے گا صدیوں کے گم
نہ جانے کیوں
بدنام سے لوگ کریں
یہ دل سے دل ملائے
یاروں میں بھی پیار بڑھائے
یہ رنگ سے راجہ بنائے
بدنام پھر بھی بدنام
نہ پیئے تو جییں گے کیسے
یہ پیاسی کو پانی ہو جیسے
ہم رہے سرور میں ایسے
بدنام پھر بھی بدنام
نشا شراب میں ہوتا تو ناجتی بوتل
نشا شراب میں ہوتا تو ناجتی بوتل
نشا شراب میں ہوتا تو ناجتی بوتل
کتنے منظر کتنے آرام
دیکھ چکے ہیں ہم
چلتے چلتے میں کھانے پہ آرکے قدم
اس کو پیتے پیتے ہی بھرتے ہیں زخم
نہ جانے کیوں
بدنام سے لوگ کریں
نشا شراب میں ہوتا تو ناجتی بوتل
نشا شراب میں ہوتا تو ناجتی بوتل
نشا شراب میں ہوتا تو ناجتی بوتل
کتنے میں ہوتا تو ناجتی بوتل