نہ پوچھو داستانے زیست ہم نے کیسے سر کی ہےدل مزتر نے مرنے کی تمنہ عمر بھر کی ہےنہ پوچھو داستانے زیست ہم نے کیسے سر کی ہےعزیزو جس تجھو بے فائدہ بچارگر کی ہےیہ ہے درد محبت چھوٹ یہ قلب و نظر کی ہےدل مزتر نے مرنے کی تمنہ عمر بھر کی ہےنہ پوچھو داستانے زیست ہم نے کیسے سر کی ہےانہیں بھی دیکھ جن کی عمر گزری ہے سو لگنے میںتیری تکلیف تو اے شمعے سوزہ رات بھر کی ہےدل مزتر نے مرنے کی تمنہ عمر بھر کی ہےنہ پوچھو داستانے زیست ہم نے کیسے سر کی ہےیہاں بیتاب ہے دل اس طرف کا کل پریشان ہےجو عالم اس طرف کا ہے وہی حالت ادھر کی ہےدل مزتر نے مرنے کی تمنہ عمر بھر کی ہےنہ پوچھو داستانے زیست ہم نے کیسے سر کی ہےنہیں آسان ہر خواہش غم جانا پی تج دینامگر میرے دل پرنم نے یہ منزل بھی سر کی ہےدل مزتر نے مرنے کی تمنہ عمر بھر کی ہےنہ پوچھو داستانے زیست ہم نے کیسے سر کی ہےتمنہ اے لاکھوں کم ہے لیکن فرصت ہستیاقامت کے ارادے ہیں مگر حالت سفر کی ہےدل مزتر نے مرنے کی تمنہ عمر بھر کی ہےنہ پوچھو داستانے زیست ہم نے کیسے سر کی ہےکسی سے کیا کہے قلب و جگر میں زخم کتنے ہیںہمیں ہی کچھ خبر ہے جو بحالت اپنے گھر کی ہےدل مزتر نے مرنے کی تمنہ عمر بھر کی ہےنہ پوچھو داستانے زیست ہم نے کیسے سر کی ہےعجب کیا شانی رحمت ڈھاپ لے میرے گناہوں کوخطا کی ہے مگر ان کی عطا کو دیکھ کر کی ہےدل مزتر نے مرنے کی تمنہ عمر بھر کی ہےنہ پوچھو داستانے زیست ہم نے کیسے سر کی ہےسب اک ساران ساحل کیا دراتے ہیں مجھے کیفیمیں توفاں میں پلا ہوں عمر موجوں میں بسر کی ہےدل مزتر نے مرنے کی تمنہ عمر بھر کی ہےنہ پوچھو داستانے زیست ہم نے کیسے سر کی ہے