نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں
نہ کوئی قریب کی بات ہے
نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں
نہ کوئی قریب کی بات ہے
جسے چاہے اس کو نواز دے
یہ در حبیب کی بات ہے
جسے چاہے
اس کو نواز دے
یہ در حبیب کی بات ہے
نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں
جسے چاہے در پہ بلالے
جسے چاہے اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے نصیب کی بات ہے
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے نصیب کی بات ہے
جسے چاہے جیسے نواز دے
وہ خدا نہیں
وہ خدا نہیں
وہ مگر خدا سے جدا نہیں
وہ ہے کیا مگر وہ ہے کیا نہیں
یہ محب حبیب کی بات ہے
جسے چاہے اس کو نواز دے
وہ بھٹک کی راہ میں رہ گئی
یہ مچل کے در سے لپٹ گئی
وہ بھٹک کی راہ میں رہ گئی
وہ کسی امیر کی شان تھی
یہ کسی غریب کی بات ہے
جسے چاہے جیسے نواز دے
تیرے حسن سے
تیری شان تک
ہے نگاہ عقل کا فاصلہ
یہ ذرا بید کا ذکر ہے
وہ ذرا قریب کی بات
ہے جسے چاہے اس کو نواز دے
میں بروں سے لاکھ براں سے ہی
مگرم سے ہے میرا واسہ
میری لاج رکھ لے میرے خدا
یہ تیرے حبیب کی بات ہے
میری لاج رکھنا میرے خدا
میری لاج رکھنا میرے خدا
میری لاج رکھنا میرے خدا
یہ تیرے حبیب کی بات ہے
میری لاج رکھ لے میرے خدا
یہ تیرے حبیب کی بات ہے
نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں
نہ کوئی قریب کی بات ہے
جسے چاہے اس کو نواز دے
یہ تیرے حبیب کی بات ہے
جسے چاہے اس کو نواز دے