مصطفیٰصلى الله عليه وسلم کا خدا اور خود مصطفیٰصلى الله عليه وسلم
کیوں کہ وہ میرا کوئی سہارا نہیں
مصطفیٰصلى الله عليه وسلم کا خدا اور خود مصطفیٰصلى الله عليه وسلم
کیوں کہ وہ میرا کوئی سہارا نہیں
میں مدینے سے لیکن بہت دور ہوں
یہ خالش میرے دل کو گوارا نہیں
مصطفیٰصلى الله عليه وسلم کا خدا اور خود مصطفیٰصلى الله عليه وسلم
آپ کا
عشق ہے
عشق رب العلا
احب اللہ اور کما قول عنی صلوٰا و السلام
حضور فرماتے جس نے مجھ سے محبت کی تحقیق اس نے اللہ سے محبت کی
آپ کا عشق ہے
عشق رب العلا
آپ کا
ذکر ہے
خاص ذکرِ خدا
اللہ نے اپنے مابوک کے ذکر کو اپنے ذکروں میں سے ایک ذکر بنایا
یہ مابوک کا ذکر اللہ ہی کا ذکر ہے
آپ کا عشق ہے
عشق رب العلا
آپ کا ذکر ہے خاص
ذکرِ خدا
خود خدا نے
یہ قرآن میں علا کیا
تمہارا نہیں وہ
تمہارا نہیں وہ
وہ قرآن سے دیکھ لو
آسمانوں میں حضور کا نام احمد ہے
سبحان اللہ سبحان اللہ
اور عیسیٰ علیہ السلام نے بھی
جو خوش کردی تھی اسمہ احمد
تو یہاں بڑا نقطہ بیان کرتے ہیں
احمد کیوں کہا
محمد کیوں نہ کہا
تو بات یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام جو ہے نا وہ آسمانی مزاج رکھتے ہیں
سبحان اللہ سبحان اللہ
اس
نے کہا اسم احمد
حضور کا نام دنیوں میں محمد اور آسمانوں میں احمد
اسم احمد کی تعظیم کے
منکروں
اس کی عظمت کو قرآن سے دیکھ لو
یا
موسیٰ
یا عبرہیم ملے گا بہت بار ملے گا
لیکن بے لقب
ان کا اسم مبارک کہی ان کے معبود نے بھی پکارا رہی
ان کے معبود نے بھی پکارا رہی
لیکن بے لقب ان کا اسم مبارک کہی
ان کے معبود نے بھی
پکارا رہی
ان کے معبود نے بھی پکارا رہی
ان کے معبود نے بھی پکارا رہی
میں
سمجھانے کے لیے مثال دیتا ہوں وہ مثال کا سمجھانے
کے لیے جائے تو اسے سمجھانے کے لیے ہوتی ہے
جیسے ہمارا تو ابھی بھی اتنا ایڈوانس نہیں
آیا پاولا آپ پورا یورپ دیکھ لیں پورا
امریکہ دیکھ لیں یہ جو کنٹریز ہیں وہاں پر اگر آپ سفر کریں
تو آپ کو نیوکشن چاہیے
فرض کریں کہ ایک آندھی طفان آجائے
اور سارے سینڈ بورٹ اڑ گئے
منا باز باز دکھا ہوتا ہے نا فلا شیر ادھر
فلا شیر ادھر یہ موٹر
میں نمبر دو یہاں کے سے لیفٹ یہاں سے رکھ لائٹ فرض کریں یہ طفان آجائے
اور سب کے سب اکھڑ کے نیس و نعبود ہو جائیں
تو بتاؤ
یہ گاڑی
چلانے والا اگر اس وقت نیوکشن نہیں ہوگی
تو وہ کیسے جائے گا میرے ساتھ تجربہ ہو چکا ہے
ہم نے نیوکشن کو
باز وقت ایسا ہوتا ہے کہ نئے روڈ بنتے
نئے روڈ بن جاتے ہیں
تو وہ نقشے میں بھی نہیں آئے ہوتے تو ہم کو وہیں گمارا ہو گیا
گما گما کے
دوبارہ اُدھر پھیت گئے تو پھر ہم فون کرتے ہیں یار ہم یہاں پڑے ہیں
کھڑے ہوئے ہیں تو پھر وہاں کا علاقے
کا بندہ آتا ہے بولتا آپ یہاں پہنچیں
آجاتا ہے
تو بندہ آسان سے پہنچ جاتا ہے یہ سمجھانے کے لیے
یہ ایک
راہ ہے
ہر ایک نے اس راہ پہ چلنا ہے وہ انشاء اللہ ستاق
مستقیم پہ چلنا ہے انشاء اللہ تو دیکھیں کیا کمال کی بات یہ ہے
کہ ٹھوکروں کے سوا اور پائے گا کیا جس کی منزل کا کوئی نہ ہو
رب نما
اور جب
ہم جاتے ہیں ہج پہ
ایرپورٹ سے اترتے ہی جب بس میں بیٹھتے ہیں
تو ایک چھوٹا سا ٹنگوڑا سا بندہ ہوتا ہے
ملکل چھوٹا سا اس کو کہتے ہیں مرشد کیا کہتے ہیں اس کو نہیں اس
کی داڑھی ہوتی ہے
نہ اس کو حلیہ ہوتا ہے لیکن کہتے ہیں مرشد مرشد کا مطلب ہوتا ہے راستہ
دکھانے والا
ٹھیک ہے اس کی پہ چلنا پڑتا ہے بھائی اور ہر ایک کو چھننا پڑتا ہے
سوال
ہیں جی
سمجھو لگتا ہے سمجھ بات آجائے
سمجھ بات میں جس کے تامہ اقل جنوں بشر کا
یہاں ذکر کیا
صدرہ والے جہاں دنگو حیران گئے
پوچھتے کیا گوھر شپر یوں گئے مصطفیٰ کی یوں
کیف کے پر جہاں جنے کوئی بتائیں کیا کیوں قصرِ دنا کے راز میں
اقلیں تو گم ہے جیسی ہے
روحیں خود اس سے پوچھی ہے
تم نے بھی کچھ سنا کیوں
اقل جنوں بشر کا یہاں ذکر کیا صدرہ والے جہاں دنگو حیران گئے
حکمتِ مصطفیٰ رفعتِ مصطفیٰ کی ملے حد کسے
یہ وہ دریاغ ہے جس کا
کنارہ نہیں
یہ وہ دریاغ ہے جس کا
کنارہ نہیں
وہ ہی روزے پہ پُل بائیں گے ایک دن
اے سکندر ذرا
صبر سے کام لے
اللہ تعالیٰ کو جلد باس پسند رہی
حلیم مردبار
صبر کرنے والا اللہ کو پسند
ایک شخص کے بارے میں حضور نے یہ کہا تھا
کہ ایسے شخص اللہ کی باقی میں بڑا مقبول ہے
اس کی عادت میں ایک عادت یہ تھی کہ یہ جلد باز نہیں ہے
جلد بازی جو نا یہ بات توقعات نہیں ہے نقصان دے دیتی ہے
انسان کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے ہر مانوں میں
صبر بہت اوچھی چیز ہے
سکندر لکنوی صاحب کہتے ہیں
وہ ہی روزے پہ بلوائیں گے ایک دن اے سکندر ذرا صبر سے کام لے
ان کے در کا گدا اور مایوس ہو
میرے سرکار کو یہ
گوارا نہیں