یہ
یہ
یہ
لگے آسمان کدموں میں جب ہو تو میرے پاس
تیری آنکھوں میں دیکھے بنا نہ مٹی پیاس
جانے جگر کہتا تم آ کے بیٹھو اب پاس
پھر کیوں جانا چاہتی ہے دور مجھ سے تور
مجھ سے ملاقات کرنے سے پہلے پر مل خود سے
تور مجھ سے دور
آواز گنجے میرے کانوں میں
ہو گئی کیوں مجھ سے دور
مجھ سے دور
مجھ سے دور
گئی کیوں مجھ سے دور
مجھ سے دور
مجھ سے دور
تو بول دیتی مجھے تو میں جانے دیتا
تجھے مجھے آس پاس لگتی ہو کے دور کیوں
ہر وقت یہی بوجھے تجھے پسند آگئے تجھے
بھلا اس میں بھی پھر میرا ہی قصور کیوں
ایسے دل نہیں دوخاتیں سینے لگ جاتیں
اگر تم میرے تو یوں راتیں نہیں بیتاتیں
عوٹوں کے تیرے نشاں میرے پرتی یوں عرشاں
درشاتی کرتی تُو گیروں سے ملاقاتیں
جانے یہ کیسا ہی منظر ہے پیار محبت کی زمین
بنزر ہے میرے تو دل میں تھا بے حدی پیار
کیوں تیرے ہاتھوں میں دیکھا سا ہنجر ہے گہرا سمندر ہے
پینہ کے ناروں کے اپنے ہے کھوئے تُو ناتے ستاروں سے
تیرے بینا تو میں پاگل ہو جاؤں گا کھاؤں گا ٹکرے دیباروں سے