حسان بن عزیز جمعی کے سائے
شہر کے بیچ میں سناتا چھائے
راتے تو لمبی سپنے تو تھوڑے
دل سے باواز آئے کھت کھت کا تھوڑے
بدخام کے راستے سپنوں کا جہاں
حساں کے قدم ایک آر ار ار ارمان
چوبیسی صدیوں میں اتنے سارے کس
اس کی ایک مسکراہت
جس سے ملے انسرز
ندیوں کے ساحل
مٹی سے لاچار
حساں کے جذبات جیسے
پادلوں کا بیار
بدخام کے
راستے
سپنوں کا جہاں
حساں کے قدم ایک آر ار ار ارمان