شہر شہر شیوہ جی
میری جانا
میری جانا
دل دیا تجھے میں نے
جس دن
جس دن
وہ
کونسا دن
میری جانا
دل دیا تجھے میں نے
جس دن
جس دن وہ کونسا دن
میری جانا
ہے ریجیٹ
تیرے لیے لادو توڑ کے وہ چاند تارے آسان سے
بس اتنا بتا رہتا ہے کی کچھ اندیرہ دیکھ بھرموان میں
اب ہاتھ پکڑ کے دیکھ میرا اور چل تو میرے ساتھ میں
جو خواب ہے تیری آنکھ میں وہ دیکھنا میرے ساتھ میں
تیرے لیے لکھتا میں ساری دنیا کو تیرے لیے لکھتا میں
جس دن جس دن
کونسا دن میری جانا دل دیا تجھے میں نے جس دن جس دن وہ کونسا دن
یہ جیسی ہپ ہاتھ
دوزار سترہ
اکتیس دیسمبر
ہاتھے پیتے جیتے بندے چیتے سے بندی لے کے آئے اوفر اس بندی کو نہیں
چھوڑا میں نے اسے سیدھا بولا لگتی مجھے پٹولا
لے کے چلوں گا رولی میں آنا بیٹھ جولی میں منمیت
ہر پرید جیسے بجھے سنگیر لونڈے چاتے مارے سیٹ سے گسیٹ
کے دلی سے سیدھا دلی سے دلی سے دلی دلی دلی دلی دلی سے
میری جانا دل دیا تجھے میں نے جس دن جس دن وہ کونسا دن
یہ اوفیشل شیوہ جیسی بولتے