فبئی آلائی
ربکو ماں تکذبان
اور تم اپنے رب کی
کون کون سینہ متوں کو نٹلاوگے
ہو
حقیقت ہوئی جیسے مجھ پر آیا
حلم
بن گیا ہے خدا کی زبان
حلم بن گیا ہے خدا کی زبان
خاتب ہے بندے سے پروردگار
تو حسن چمن تو ہی رنگ بہار
تو میراج فن تو ہی فن کا سینہ
تو بھر ہو میں تو میرا شاہ کا
یہ صبح
شام یہ دن اور راب
یہ رنگین دل
کشح سی قائنا
کہ حور و ملائک وہ جنات میں
کیا ہے
تجھے
اشراف المخلوقا
تجھے اشراف المخلوقا
میرے رب کی
مجھ پر
عیایت ہوئی
کہو بھی تو کہے سے عبادت ہوئی
حقیقت ہوئی جیسے مجھ پر آیا
حلم بن گیا ہے خدا کی زبان
میری عظمتوں کا حوالہ ہے تو
تو
ہی روشنی کا اجالہ ہے تو
فرشتوں سے سجدہ بھی کروا دیا
کہ تیرے لیے میں نے کیا نہ کیا
یہ دنیا جہاں بزم آ رائیا
یہ محفل یہ ملے یہ تنہائیا
فلک کا تجھے شامیاں نہ دیا
زمیں پر تجھے عبودانہ دیا
حلم بن گیا ہے خدا کی زبان
ملے اب شعروں سے بھی حسنے پہاڑوں میں تجھ کو دیئے راستے
یہ پلچھ یہ اوپر یہ شمس و کمر یہ موجہ روایے
کنارہ بھور
یہ شاخوں پہ غلچ چٹکھتے ہوئے فلک
پہ ستار چمکتے ہوئے
سب سے یہ پولو بھری کیاریاں یہ پلچھ یہ اڑتی ہوئی تٹلیاں
مجھ پر عنایت ہوئی کہوں بھی تو کیسے عبادت ہوئی
حقیقت ہوئی جیسے
مجھ پر آیا حلم بن گیا ہے خدا کی زبان
یہ مٹی یہ سنگ یہ چھرنوں کے بجتے ہوئے جلتا رنگ
یہ چھیلوں میں ہستے ہوئے سکاول یہ دھرتی پہ
موسم کی لکھی غزل
یہ سردی یہ گرمی یہ بارش یہ دھوپ یہ چہرا یہ قد اور یہ رنگ روح
ترندوں چرندوں پہ قاب دیاں تجھے بھائی دے کر کے بازو دیاں
اور شریک سفر یہ رشتے یہ نات گھرانا یہ گھر
گھر کے آلاد بھی دیدی یہ والد ہے
علف لام میم کاف اور عین ہے
یہ عنایت ہوئی کہوں بھی تو کیسے عبادت ہوئی
حقیقت ہوئی جیسے مجھ پر آیا حلم بن گیا ہے خدا کی زبان
گلو زہانت شعور و نظر یہ بستی یہ سہرا یہ خوشکی یہ تر
اور اس پر کتاب ہدایت بھی دی نبی بھی اتار شریعت بھی دی
عرض
کے سبھی کچھ ہے تیرے لیے
بتا کیا کیا تو نے میرے لیے
عنایت ہوئی کہوں بھی تو کیسے عبادت ہوئی حقیقت ہوئی جیسے مجھ پر آیا
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật