مور میں ڈوب رہا تھا مجھے نکالا گے
پھر اپنے عشق کے سانچے میں مجھ کو ڈھالا گے
بجھایا مجھ کو دمائنے کی بد نگاہوں سے
نگاہ ناظ کے
قدم قدم پہ میرے پیر نے سمالا ہے
پیر نے سمالا میرے پیر نے سمالا
مجھے کسی کو دمائنے کی بد نگاہ نہیں ہے
اندھیرے روز دراتے تے مجھ کو شام و صحر
کہیں اجالے کی صورت نہ آ رہی تھی نظر
میری حیات میں میری حیات میں اب سرمائی اجالہ گئے
قدم قدم پہ میرے پیر نے سمالا ہے
مٹانا چاہتے تے کچھ لوگ میری حقیقت کو
مگر مٹا نہ سکے میرے کےپو مستی کو
زمانے والوں نے جب جب مجھے اچھا لگے قدم قدم پہ
قدم قدم پہ میرے پیر نے سمالا ہے
قدم قدم پہ میرے پیر نے سمالا ہے
جہاں بھی جاتا تھا ملتی تھی مجھ کو
رسوائی اور نہ کن کی درادت رہی تھی تنہائی
او پیر جان کے او پیر جان کے دنیا نے مجھ کو ٹالا
ہے قدم قدم پہ قدم قدم پہ میرے پیر نے سمالا ہے
مجھے شہور عطا کر دیا نگاہوں سے
میری حیات کو چمکا دیا دعاوں سے
میرے گلے میں میرے گلے میں جو شہرت کیا جمالا ہے
قدم قدم پہ قدم قدم پہ میرے پیر نے سمالا ہے
قدم قدم پہ میرے پیر نے سمالا ہے
مجھے شہور عطا کر دیا نگاہوں سے میرے گلے میں جو
شہرت کیا جمالا ہے قدم قدم پہ میرے پیر نے سمالا ہے
میرے پیر نے سمالا
مجھ کو مٹانے والے تو سب دیکھتے رہ گئے
مجھ کو مٹانے والے تو سب دیکھتے رہ گئے
مچانے والا میرے ساتھ ساتھ رہتا ہے
میرے پیر نے سمالا
میرے سنم کی دعاوں کا فض ہے شاہی
تمام شہرت پہلوں میں میرے بیٹھی ہے
دنیا کہے کہے نہ کہے اس کا غم مینگی
عقیدتیں میری ہر روز مجھ سے کہتی ہے
میرے پیر نے سمالا
میرے پیر نے سمالا
ان کی نگاہ ناز نے وہ کام کر دیا
میں مطمئن ہوں شاہد چوکٹ کو چوم کر
دیوان کے راہ جوم جوم کر
میرے پیر نے سمالا
میرے پیر نے سمالا
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật