اصغر اصغر میرا بھائی اصغر
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
بیچھڑ جائے گا مجھ سے میرا برادر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
وہ مقتل ہے رن ہے وہ کربو بلا ہے
وہاں جو گیا وہ وہی رہ گیا ہے
وہاں جو گیا وہ وہی رہ گیا ہے
وہاں سے نہ لوٹے شریح پیمبر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
جو تم چاہتے ہو کر جائے پانی
کہاں دور بیٹے کی تشنا دہانی
کہاں دور بیٹے کی تشنا دہانی
تو پانی کو خیمے میں لے آ جا کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
پہر جاؤ بابا ذرا میری خواتی
میں جانے دوں تم کو وہاں کیسے آخری
میں جانے دوں تم کو وہاں کیسے آخری
نظر ہر طرف آ رہے ہیں ستمگر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ غم کونسنی میں اُٹھاؤں گی کیسے
نگاہوں سے میں دیکھ پاؤں گی کیسے
نگاہوں سے میں دیکھ پاؤں گی کیسے
تڑپتے ہوئے اس کو جلتی زمین پر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
پتا ہے یہ مجھ کو کہ مر جائے گا یہ
وہاں سے پلٹ کر نہیں آئے گا
وہاں سے پلٹ کر نہیں آئے گا یہ
تم آگے اس کو لہد میں چھپا کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
ستم ڈھائیں گے بے زباں پہ وہ کافر
کرے گا کوئی تیغ سے واریا پھر
کرے گا کوئی تیغ سے واریا پھر
لڑے گا کوئی تھیر گردن پہ آ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
بڑے بے رحم ہے وہ ظالم بابا
سمجھتے نہیں ہیں وہ دل کا مداوا
سمجھتے نہیں ہیں وہ دل کا مداوا
وہ خوش ہوں گے بے شیر کا ہوں بہا کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
میری بات بابا خدا را سنونا
جو دیکھے گی بابے زباں کا بچھونا
جو دیکھے گی بابے زباں کا بچھونا
تو گھٹ گھٹی کے مر جائے گی میری مادر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
شہدی کے آزار آمد آیا تھے
کمیل اس گھڑی شہ کے آنسو روا تھے
کمیل اس گھڑی شہ کے آنسو روا تھے
کہ سرور سے کہتی تھی جب بنت سرور
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
یہ کہتی تھی بالی سکینہ تڑپ کر
اُدھر بے زباں کو نہ لے جاؤ بابا
اصغر اصغر میرا بھائی اصغر
اصغر اصغر میرا بھائی اصغر
اصغر اصغر میرا بھائی اصغر