بھیک اطواعِ نبی محوت شم ہو
میرے آقا نگاہِ کرم ہو
میرے آقا
نگاہِ کرم ہو
دید کا ہوں طلبگار آقا
اک جلک
اپنی سرکار آقا
اب
دکھا دو نہ اک بار آقا
اس گناہگار پر
بھی کرم ہو
گناہگار پر بھی کرم ہو میرے آقا
نگاہِ کرم ہو
چھوٹ جائے گناہوں کی عادت
سب کی دل سے کروں میں عبادت
ایسی کردے تو
نظرِ انایت
اس تیرے غم میں ماہِ رسالت
دل
تڑپتا رہے آنکھ نم ہو
میرے
آقا نگاہِ کرم ہو
ہے تمنا میری میرے دل بر
ہر سال آکر تیری مسجد کے محراب و ممبر
پھر بیاں حال با چشمِ نم ہو
میرے
آقا
نگاہِ کرم ہو
یاد آتا ہے
مجھ کو وہ منظر
جلا تھا مدینے سے دل بر مزترب قلب تھا آنکھ تھی تر
از گھڑی عرض
یہ تھی
زبان پر
کہ بار بار آؤں
ایسا کرم ہو
بار بار آؤں
ایسا کرم ہو
مشکلوں میں
شاہ یہ گھرا ہے
تجھ سے امداد یہ چاہتا ہے
دور اس کا ہر کرن جو غم ہو
دور
اس کا ہر کرن جو غم ہو
میرے آقا نگاہِ کرم ہو
06:40