حق مرسل کا وائے مقصود توئی
ضرورتِ حج حق موجود توئی
آیا تے کمالِ حق آیا نصبت
آزاد کے در پردن ہاں بھود توئی
میرے آقا بھولا لو نہ دینے مجھے
یہ گھنے ہجر دے گا نہ دینے مجھے بس میرے آقا بھولا
لو تہوان بلا لو مجھ کو میرے آقا بھولا
لو اب جلد بلا لو مجھ کو میرے آقا بھولا
لو تہوان بلا لو مجھ کو میرے آقا بھولا
مدینہ مدینہ ہمارا مدینہ
ہمیں جانو دل سے پیارا مدینہ
سہانا سہانا دلارا مدینہ
ہر عاشق کی آنکھوں کا تارا مدینہ
خدا اگر قیامت میں فرمائے ممندوں
لگائیں گے دیمانے نارا مدینہ
لو نہ دینے مجھے میرے آقا بھولا
لو تہوان بلا لو مجھ کو میرے آقا بھولا
جب تم نہ سنوں گے تو میری کون سنے گا
حبیبِ سیدی یا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم
جب تم نہ سنوں گے تو میری کون سنے گا
جب تم نہ کروں گے تو وہ کرم کون کرے گا
لو نہ دینے مجھے میرے آقا بھولا
موجوں پہ سسینہ دیکھا ہے ساحل پہ سسینہ دیکھیں گے
وہ جب کب آئے گا آقا جب ہم بھی مدینہ دیکھیں گے
لو نہ دینے مجھے میرے آقا بھولا
لو تہوان بلا لو مجھ کو میرے آقا بھولا
مدینہ کے جلموں کے قربان جانیں ہے قدرت نے کیسا سوالا مدینہ
وہاں پیارا کعبہ یہاں سرگنبر وہ مہکاب میٹھا تو پیارا مدینہ
پھروں گیر سے کعبہ کیوں آوے دم دم میں پھر آ کے دیکھوں
تمہارا مدینہ میرے آقا بھولا
لو تہوان بلا لو مجھ کو میرے آقا بھولا
لو نہ دینے مجھے بس میرے آقا بھولا