فچاسی باتیں
اجنبی ملاقاتیں
آنکھوں میں لیے سپلیں چل پڑا
جانے نہ کہاں
وہ کس سے میں ملا
ٹوٹوں میں اپنا کوئی ہر جگہ
مجھے آتا ہے گھر کی
یہ سوچوں میں ہر کھڑی
چھوٹے سے شہر کی سڑکیں
نہ پتا جانا کہاں ہے
بتا دے کوئی تو پنا
میں تو پھٹکتا ہوں
یوں ہی گھر پتر
شاید یہی ہے
شاید یہی ہے میرا گھر