ĐĂNG NHẬP BẰNG MÃ QR Sử dụng ứng dụng NCT để quét mã QR Hướng dẫn quét mã
HOẶC Đăng nhập bằng mật khẩu
Vui lòng chọn “Xác nhận” trên ứng dụng NCT của bạn để hoàn thành việc đăng nhập
  • 1. Mở ứng dụng NCT
  • 2. Đăng nhập tài khoản NCT
  • 3. Chọn biểu tượng mã QR ở phía trên góc phải
  • 4. Tiến hành quét mã QR
Tiếp tục đăng nhập bằng mã QR
*Bạn đang ở web phiên bản desktop. Quay lại phiên bản dành cho mobilex

Mein Lab Ke Liyawan Sohna Tere Naal Da, Pt. 1

-

Đang Cập Nhật

Tự động chuyển bài
Vui lòng đăng nhập trước khi thêm vào playlist!
Thêm bài hát vào playlist thành công

Thêm bài hát này vào danh sách Playlist

Bài hát mein lab ke liyawan sohna tere naal da, pt. 1 do ca sĩ thuộc thể loại The Loai Khac. Tìm loi bai hat mein lab ke liyawan sohna tere naal da, pt. 1 - ngay trên Nhaccuatui. Nghe bài hát Mein Lab Ke Liyawan Sohna Tere Naal Da, Pt. 1 chất lượng cao 320 kbps lossless miễn phí.
Ca khúc Mein Lab Ke Liyawan Sohna Tere Naal Da, Pt. 1 do ca sĩ Đang Cập Nhật thể hiện, thuộc thể loại Thể Loại Khác. Các bạn có thể nghe, download (tải nhạc) bài hát mein lab ke liyawan sohna tere naal da, pt. 1 mp3, playlist/album, MV/Video mein lab ke liyawan sohna tere naal da, pt. 1 miễn phí tại NhacCuaTui.com.

Lời bài hát: Mein Lab Ke Liyawan Sohna Tere Naal Da, Pt. 1

Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650

میں لب کے لیاواں کتھوں سوناں
یہ قادری سلسلے کے سردار ہیں
اور یہ چشتیوں کے سردار ہیں
وہ کیا کہتے ہیں
پری پیکر نگارے سر و قدے لالا رکھ سارے
سرابہ آفتے دل بود
شب جائے کے من بودم
خدا خدمیر مجلس بود
اندر لا مکان خسرو
محمد سمیم فلبود
شب جائے کے من بودم
لب کے لیاں کتھوں سوناں
ہاں میں لب کے لیاں
کتھوں سوناں تیرے نالدار
دنیا تے آیا
کوئی
تیری
نہ
مثال
لسا
سارے پرندے
جی ڈے پر backs کرو
اچھا
چلو هُن سارے پل ہھیاں
اک و دنیا تے آیا
کوئی
تیری
نہ
مثال
لئی
کوئی کوجھ آنکھیں
کوئی کوجھش آنکھیں
بیلا ااط منو دیا
رین رین رن رین
رین تیری نہ مثال
ساڈی سدھر
ساڈی سدھر
نہیں ہو لیں گی
ساڈ سینے وچ تھڈ پہنگ دی
اصنام حضورصلى الله عليه وسلم دا چمچم کے
اکھیاں نہ لاؤ دیا
اصنام حضورصلى الله عليه وسلم دا چمچم کے
اکھیاں نہ لاؤ دیا
اس سے واسطے ارزکار نیا
کہ چاند اترا فلک سے زمین پر
ساری دنیا کو مجدہ سنا دو
آج میلاد ہے مصطفیٰصلى الله عليه وسلم کا
سارے بازار گلیاں سجا دو
آج میلاد ہے مصطفیٰصلى الله عليه وسلم کا
سارے بازار گلیاں
سجا دو
سونیاں
سارے بازار گلیاں
سجا دو
سارے بازار گلیاں
سجا دو
اوئی حسیدہ میاں کبر سے بھی ملاؤ دنیا
نگاہ راں میں بچھا دو
کہ آپ آئے
ہیں دنوں کا فرش بنا دو کہ آپ زبیرِ ارضِ مقدس سے آ رہی تھی
صدا جو بت کا دے ہیں گرا دو کہ آپ آئیں جو بت کا دے ہیں گرا دو
یہ ہر جگہ پہ حضورصلى الله عليه وسلم کا ملاد ہو رہا کیا ہو رہا ہے ارے بتوں نے
بھی خوشی میں رہی ہے جو بت کا دے ہیں گرا دو کہ آپ آئے ہیں بتانے
کہاں با ولادت کا سن کے بول اٹھے سرِ نیاز جھکا دو کہ آپ آئے ہیں
اور پھر نبیوں نے بھی خوشی کی نمازِ اقصہ میں سارے نبی یہ کہتے تھے
صفیں تمام بنا دو کہ آپ آئے ہیں
صفیں تمام بنا دو کہ آپ آئے ہیں انتہا تو یہ ہے کہ خدا نے بھی
خدا نے آمدِ محبوب کی خوشی میں کہا فرشت و عرش سجا دو کہ آپ آئے ہیں
فرشت و عرش اور ثبوت کی ہے فرشت و عرش سجا دو کہ آپ آئے ہیں
آئے ہیں
وہاں رہ گیا آسان کونہ گانا تھا میرا آج
ظہوری قبر میں مجھ سے نکیہ یوں بول ہے
ارے اٹھاؤں نبی کی نات سنا دو کہ آپ آئے ہیں
نبی کی نات سنا دو
یہ سن کے میں حضور کے قدموں پہ گر پڑوں
اور سر رکھ کے پائے ناج پہ اور موں سے یوں کہوں لب کے لے آوان
کہ تو سونا تیرے نا
میں لب کے لے آوان
کتھوں سونا تیرے نال دا
ہاں میں لب کے لے آوان
کتھوں سونا تیرے نال دا
تیرا سوک نہ لگے جو میں لب کے لے آوان
کتھوں سونا تیرے نال دا
ایک صاحب بیٹھے سن
اس طرح میں پڑھ لے سن
تو ظوروں نے میں نے اٹھے کہاں
کہ اطلب بڑھ دی لوڑ کا دی
میں کہاں لوڑ تو پہنی
تو اسی نہ منا
اس تو بغیر چارہ ہی کھو دی
لوڑ پہنی ہی پہنی
کیوں جی
آج نہیں ماندے
آج لے ان کی پناہ
آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں کہ قیامت میں اگر مان جیا
لوچی دا سنے کتھے لوڑ پہنی ہے
کہاں مغامرہ میں مانگ جائے گا
کہاں مجھے تھی لوڑ نہیں پہنی
کلیم و نجی مسیح و صفی
سبی سے کہی کہی نہ بنی
وہ بے خبری کہ خلق پیری
کہاں سے ترہا تمہارے لیے
تمہارے لیے
اپنے آپ کو
محسوس کرو جی تو مدانِ حشر ہوئے گی
حشر میں سانِ بخشش دکھائی جائے گی
خلقت جب بحرِ پرسش
بلائی جائے گی
فرد حارت کی پڑھ کر سنائی جائے گی
ایمن نہیں
فرد حارت کی پڑھ کر
اور پھر سواری
میرے آقا کی
لائی جائے گی
پھر سواری میرے آقا کی
ساریاں امتہ ساریاں نبیہ گلجاں
جائے گی
جی
جاؤں گیاں
بلکہ سارے لب انڈائے ہوں
اور حضورصلى الله عليه وسلم دی بارگاہ چاہتے ہوں
حضورصلى الله عليه وسلم پوچھنے کے ہوں
میرے اللہ یہ سارے آقا لوگ ہیں
میرے کوئی قدوہ سے آئے
لب کے لیاں ہوا
کتھوں سونا تیرے ناردہ
میں لب کے لیاں ہوا
کتھوں سونا تیرے ناردہ
جیڑا رسے ہویاں
نجانوں منا دےوے
جیڑا ستے ہویاں
نجھگا دےوے
جیڑا عجڑے ہویاں
نرو بسا دےوے
جیڑا سڑیاں
کھجورچیں آ بجا دےوے
چڑیوں shoulder
اُکا دےوے
جیڑا سورج
اسماں تولا دےوے
اجھڑا جنندے ڈوٹے کرادےوے
جھڑا وڈیسoses
جڑا کنکرا کلمہ پڑا دے وے لب کے لے آواں کتھوں سونا تیرے نار
ہاں میں لب کے لے آواں کتھوں سونا تیرے نار
دنیا تے آیا کوئی تیری نہ حسار
میاں صاحب دنیا دیکھے پاس رہا گئی خود جبریل امیل اے ہوئی کہنے دے
سید الملائکہ
میراج میں جبریل سے کہنے لگے شاہ امم
کہنے لگے شاہ امم
امم تم نے تو دیکھا ہے جہاں بتلاؤ تو کیسے ہیں ہم
اکھو دنیا تے آیا کوئی تیری نہ حسار
دا دنیا تے آیا کوئی تیری نہ حسار
دا دنیا تے آیا کوئی تیری نہ حسار
مون کدھا کدھا تذکرہ کریے
ایک کوئی منظر دیکھو
موسیقی
ارش کو کیوں سجایا جا رہا ہے
تو سامنے اپنی بستی سجائی
اپنی ہمت دے مطابق
لیکن ترہ بیکھو اوہ منظر کیسا ہوئے گا جب سارا ارش سجایا گیا
اتھے بھی حضور دی آمدہ جشن
حضور ارش تے جان حضور دی آمدہ جشن
حضور فرشتے جان حضور دی آمدہ جشن
ارش کو کیوں سجایا جا رہا ہے
لیمی گل پچھیا
ارش کو کیوں سجایا جا رہا ہے
انہیں آکھے تمہیں پتہ نہیں
انہیں مہمہ
بنایا جا رہا ہے
اور سلامی دے رہے ہیں چاند تارے
نکاب رخ اٹھایا جا رہا ہے
نکاب رخ اٹھایا
اس منظر روحان لازمت یاد کر دیں
اور کہنے رہے ہیں
جو ہم بیوان ہوتے خاکِ گلشن
لپٹ کے قدموں کی لیتے اترن
مگر کریں کیا نصیب میں تو
یہ نامرادی کے دل لکھے تھے
یہ آج کے رسول اللہصلى الله عليه وسلم نے کہا
جو آج کے رسول اللہصلى الله عليه وسلم نے کہا
ایمینی نا
مگر کریں کیا نصیب میں تو
یہ نامرادی کے
دل لکھے تھے
جو حجاج نہیں دونے mail.org
جو زنانک مخلوص nhiثمت حصہ
کیا دلل بچوں کیا
دلل جی ہے
کسب الفائدہ
دلوص و sleep
کوئیک!!!!
ایمان!!
ایمان!!!
ایمان!!!!
ایمان!!!!
ایمان!!!!
کو جرمت میں لے کے
قدسی
جناہ کا دولہ
بنا رہے تھے
جناہ کا دولہ
کسے نے پوچھے
حضور اے جنہیں تارے نہیں
اے کیوں ان لرزدے نے
کسے شاعر نے آکیا
انجام محبت سے لرزدے ہوئے تارے
کچھ دور ہی اچھے نظر آتے ہیں
کمل
انہاں اپنا اپنا تخیل پیش کیتا
مگر قربان جمعال حضور
جو انہاں تخیل پیش کیتا
کوئی مادہ لال جمکے نہیں پیش کر سکتا
وہ کہنے نے
وہی تو اب تک چھلک رہا ہے
وہی تو جو بن
تپک رہا ہے
نہانے میں جو گرا تھا پانی
کٹھورے تاروں نے بھر لیے
نہانے میں جو گرا تھا پانی
کٹھورے تاروں نے بھر لیے
کٹھورے تاروں نے
بھر لیے
کٹھورے تاروں نے بھر لیے
کٹھورے تاروں نے بھر لیے
ایسی قویت ایسا ہوتی ہے
جیونا عاشق دائی
آنکھن لگے
ایک تارے جنہیں
انہوں نے تے حضورصلى الله عليه وسلم دا جنہیں نونالا پانی سنی
انہوں نے پیالے پہنے
تو چھلکن ڈائے
کیا بات ہے
وہی تو اب تک چھلک رہا ہے
وہی تو جوبن
تپک رہا ہے
نہانے میں جو گرا تھا پانی
کٹور تاروں نے بھر لیے تھے
کٹور تاروں نے
بھر لیے
کٹور تاروں نے
اور اگے تین تائے کرتی
کہتے ہیں
بچا جو تلووں کا ان کے دھومن
جیڑا پیران دے توندا پانی بچیا
بچا جو تلووں کا ان کے دھومن
بناو جنت کا رنگ روگن
بچا جو تلووں کا ان کے دھومن
بناو جنت کا
رنگ روگن
جنہوں نے دولا کی پائی اترن
وہ پھول گلزار نور کے
جنہوں نے دولا کی پائی اترن
وہ پھول گلزار نور کے
وہ پھول گلزار نور کے
نور نور نور
نور کے تھے
جس علی حضور صلی اللہ علیہ وسلم
کے بان کے تن کے براگ کے بیگے
براگ کے بیگے
جی منظر ہوئے گا
جلوس کی تھیا
جلوس کی تھیا
جلوس نہ ثبوت کتیا
باغِ عالم میں بادِ بہاری چلی
سرورِ انبیاء کی سواری
سرورِ انبیاء کی سواری
یہ سواری سوے ذاتِ باری چلی
عبرِ رحمت اُٹھا آج کی رات ہے
عبرِ رحمت اُٹھا آج کی رات ہے
جذبِ حُسنِ طلب ہر قدم ساتھ ہے
جب حضورصلى الله عليه وسلم گئے
جذبِ حُسنِ طلب ہر قدم ساتھ ہے
دائیں بائیں فرشتوں کی بارات
اے چلو اسے
اے چلو اسے
دائیں بائیں فرشتوں کی بارات ہے
سر پہ نورانی سیرے کی کیا بات ہے
شاہ دولہ بنا آج کی رات ہے
چڑھے آنی چڑھے آ چن
چودمی رات دا
چڑھے آنی چڑھے آ
چودھویں رات دا
چڑھا نہیں چڑھا چند
چودھویں رات دا
چڑھا نہیں چڑھا چند
چودھویں رات دا
چڑھا نہیں چڑھا چند
چودھویں رات دا
چڑھا نہیں چڑھا چند
چودھویں رات دا
چودھویں
چودھویں رات دا
چڑھا نہیں چڑھا چند
چودھویں
رات دا
جب حضور نگرہ ہے تو کیا کیا
او لوگا حمدہ جن لڑا پران
او لوگا حمدہ جن لڑا پران
او لوگا حمدہ جن لڑا پران
او لوگا حمدہ جن لڑا پران
او لوگا حمدہ جن لڑا پران
اور حضورصلى الله عليه وسلم دا چلوس
دوانا ہو گیا چلوس
یہ تھے مدینہ پاک دیئے گلیاں
یہ سارے لوگ
جی میں تجھے لوگ
سجا کے بیٹھوں
اپنی طاقت میں مطابق
وہ کہنے دے دیکھو نہیں دیکھو
سیو
سارے نہ کہا حضورصلى الله عليه وسلم میرے اللہ ہو
میرے اللہ ہو
میرے اللہ ہو
دے دیکھو نہیں دیکھو
حضورصلى الله عليه وسلم نے فرمایا آج دفعہ داچی بھی مرتی
آہ
دیکھو نہیں دیکھو سیو
کم محبوب دے
داچی تے بیگئی بھوئے
ابو ایو
داچی تے بیگئی بھوئے
ابو ایو بدا
ابی حضورصلى الله عليه وسلم اوہ بھی حضورصلى الله عليه وسلم کے تھے عرشتے تھے
بچا جو طلبوں کا ان کے دھوگن بنا وہ جنت کا رنگ و روغن
جنہوں نے دھولا کی پائی اترن وہ پھول گلزار نور کے تھے
کمان ایمکان کے جھوٹے نکتوں تم اول آخر کے پھیر میں ہو
محیط کی چال سے تو پوچھو کدھر سے آئے کدھر گئے
آہ
آہ
آہ
آہ
وہی ہے اول
اے اے اے گلنے ذرا بہت ہی ہیں ڈھونگی ہیں
ایک تو آنوں بزرگ سمجھاؤں گے جدو کدھی سمجھنا ہوگا
سمجھنا ہوگا
ہاں ہاں
آسی طرح آنوں نے دا سنا ہے کہ وہی ہے اول
وہی ہے آخر
وہی ہے باطن
وہی ہے ظاہر
اسی کے جلوے
اسی سے ملنے
اسی سے اس کی طرف گئے تھے
اور ایک شیر ہے بڑا لاجواب
وہ شیر گڑھا ہے
آج کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم علیہ السلام کی لکھ سکتے ہیں
کہ جن ہجابیں اٹھنے میں لاکھوں پردے
ہر ایک پردے میں لاکھوں جلویں
عجب گھڑی تھی کہ وصل فرقت
جنم کے بچڑے گلے ملے تھی
امیرؑ علیہ السلام
امیرؑ علیہ السلام
امیرؑ علیہ السلام
امیرؑ علیہ السلام
جنم کے بچڑے
جس لئے اوہ مقام تھی نا
بن کے ٹھانکے حضور بیٹھے
کہ آپ نے
جبریل امی والوے کیا
کہ جبریل امی نو پوچھیا
ارے تم نے تو دیکھا ہے
جہاں بتلاؤ تو
کیسے ہے ہم
روح اللہ می کہنے لگے
اے ما جبی تیری
قسم آفا کہا
گر دیدہ ام
میرے بتاں ورزیدہ ام
بسیار خوبہ
دیدہ ام
لیکن تو چیزے دیگری
لب کے لیاں
کتھوں سونا
پیرے نال
آمیں لب کے لیاں
کتھوں
پیرے نال
آمیں لب کے لیاں
آمیں لب کے لیاں
کتھوں سونا
پیرے نال
آمیں لب کے لیاں
نادہ حالی پہلا شیر ہی ہوئی ہے
ایک کوئی شیر
حالی عجیب ادیت کی شریع نہیں مکتا
کس کس لا تذکرہ کریں
مک چند بدر شاشانی
مٹھے چمکے لات
نرانی
کالی زوفت
اکھ مس
تانی
مخمور
اکھی
ہنمد بڑیا
واقعا
ہو تیری صورت نوں
اہا
میرے آقا تیرے صورت نوں
میں جاننا کھاں
تیریصورت نوں
میں
جانا کھاں
جانان کے جانیں
جانان کھاں
جانان کے جانیں
جانان کھاں
سچے آنکھوں تے رب
دی میں شان آکھاں
سچے آکھاں
تے رب دی میں
شان آکھاں
جس شان تو شانا
سب بنیاں
جس شان تو شانا
سب بنیاں
اور آشکاں تاں
دیکھ
لاہو مختی مختت
برد یمن
من بھاوری
چھلک
دکھاؤ سجن
من بھاوری
چھلک
دکھاؤ سجن
اوہا مٹھیاں گالیں
علاؤ سجن
اوہا مٹھیاں گالیں
علاؤ سجن
جڑیاں ہمرا
بادی
سنکریاں
جڑیاں ہمرا
انہوں نے جا دیئے نا جناب
تانتا پتا
ایک گل کی ہے
ایک گل کی ہے
ایشکے رسول کی گالیں
حضرت اصدر پیر میرنشاہ صاحب
مدینہ شریف تا مکہ شریف تا درمیان ایک وادی ہے
وہ جا نایا وادی ہے ہمرا
اُتھے جا کے حضرت اصدر پیر میرنشاہ صاحب رحمت اللہ علیہ وآلہ وآلہ وسلم
قیام ہوا ہے رات سرکار تیزیارت ہوتا ہے
حضرت اصدر پیر میرنشاہ صاحب رحمت اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضرت تقریب
حضرت تقریب
سارا ارزاہ لے
زیارت و باجر پھر کناچر گزر گیا
پھر تڑپ پیدا ہوئی تھی پھر آکیا
لہو مکتی مخطط برد یمن
سونیاں ذرا یمنی چادر را کے منو چیرہ بھا
لہو مکتی مخطط برد یمن
من بھاوری چلک
دکھاؤ سجن من بھاوری چلک
دکھاؤ سجن اوہا مٹھیاں گالیں
علاؤ سجن
اوہا کہنا کرو جنیاں ہمرا عبادی سن
جنیاں ہمرا
شیر تجھاں بڑی دفعہ سونیاں ہوئے گا
لیکن ترجمہ میرا خیال ہے کچھ دفعہ سونیاں ہوئے گا
حضورصلى الله عليه وسلم تا جانتے نہیں
اوہی ایسی جنہاں گناہ نوں جاننا چاہیے دے
انہاں تیانی نکارتے ہیں
کیوں جی
اللہ تعالیٰ صلی اللہ علیہ وسلم تیان کروائے
ایسی باتیں بھی
اوہا مٹھیاں گالیں علاؤ سجن
میں مدینہ شریف پاک بیٹھا ہوا
مولانا عرفانی صاحب
کہ یوں ملائی صاحب
بہت عاشقے بھولنے ہوئے
اوہ منو لب دے لب دیا
عاشقاں دا کامنے ہوئے
منو کہے لگے آج میرا دل چاہتا ہے
ایتھے
اوہ سناؤ آج سیکم اتران دی بدے
کہ میں اس خیال سے پہنچ گیا
بھی عرفانی صاحب نے منو سیکم اتران دی
کہیے آج کا سیکم ہے ہی کو نہیں
سیکم کا دی
مدینہ پاک آگے کا دی سیکم
آہا
اس طرح بس لیے
گال لگے جا کے بازی ہوئے
اوہ میں پڑھنی شروع کرتا ہوں
جس لئے اس شیر سے پہنچیا
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
اینا سکتی آفی
میرے سو جاؤں دے پڑو غمخار نہیں سوندھا
خدای ساری سو جاؤں دی خدا دا یار
خدا دا یار نہیں دا خدا دا یار
ایہ چشل تسی مدینے جاؤنا
کہ مدینے پاک دیاں غاراں دیکھو گے تاں پتا لگے گا
پہ تاڑی خاطر کملی والا
انہاں غاراں سے کناں کناں دیر جاگتا رہا ہو
کہ میرے انگار

Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...